کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 14
دستگیر،حاجت روا ، مشکل کشا، غوثِ اعظم ، فریاد رس،نیّاپار لگانے والا ،بگڑی بنانے والا، اولاد دینے والا الغرض ہر قسم کی نعمتیں دینے والا اور ہر قسم کی مصیبت ، تکلیف اور پریشانی سے نجات دینے والا بھی بس وہی اکیلا ہے ، وہی مُدبِّر بھی ہے جو اس کائنات میں اکیلا ہی ہر قسم کے تصرّفات کا اختیار بھی رکھتا ہے ، اُس کے اذن و مشیئت کے بغیر کوئی پتّہ تک ہل نہیں سکتا ،وہ جو چاہتا ہے جس کے لیے چاہتا ہےجب چاہتا ہے جیسے چاہتا ہے وہ کرتا ہے،سب اُس کے سامنے جوابدہ ہیں اور وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ،وہی مُختارِ کل اور قادرِ مطلق ہے، ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ہی رہے گا ۔ان تمام امور میں وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ۔
توحیدِ اسماء و صفات : جس طرح اللہ تعالیٰ اپنی الوہیت و عبادت اور ربوبیت میں اکیلا اور واحد و احد ہے اسی طرح وہ اپنے تمام مبارک ناموں اور بُلند و باکمال صفات میں بھی وحدہ لاشریک ہے۔
وہ رحمان و رحیم بھی ہے اور جبّار و قوی بھی ،اُس کی رحمت کائنات کی ہر شئی پر وسیع و محیط ہے،اُس کے بڑے ہی خوبصورت و مبارک نام بھی ہیں اوربلند و باکمال صفات بھی ہیں اور اُس کی الوہیت و عبادت میں ، اُس کی ربوبیت میں اور اس کے ناموں اور باکمال صفات میں اُس کا کوئی شریک و ہمسرنہیں ہے خواہ وہ نبی مرسل ہو ، مقرّب فرشتہ ہو، جن ہو ، کوئی پیر و مُرشد ہو یا کوئ حجر و شجر وغیرہ۔فرمانِ الہٰی ہے:
﴿ ہوَ اللّٰہ الَّذِی لَآ اِلٰہ اِلَّا ہوَ ۚ عٰلِمُ الْغَیبِ وَالشَّہادَةِ ۚ ہوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیمُ ﴾ (ا لحشر: 22)
’’وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا حقدار نہیں ، جو ظاہر وباطن کا مکمّل علم رکھتا ہے اور بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔‘‘
اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ:
٭ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام ہیں جو کہ ’’ر ح م‘‘ (رحم) سے مشتق ہیں ۔ حدیثِ قدسی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’ میں رحمٰن ہوں ،میں نے ہی رحم (رشتہ داری) کو پیدا کیا ہے اور اپنے نام سے اس کا نام