کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 139
17. بچوں کو پیاردینے میں فرق نہ کیجئے اگرچہ دل میں کسی بچے سے زیادہ محبت ہونا انسان کی فطرت ہے لیکن ظاہری طور پر اولاد کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا ہی شریعت کا بھی حکم ہے اور نہ ہی بیٹے کو بیٹی پر ترجیح دیں اور نہ ہی اولاد میں سے کسی کو زیادہ اور کسی کو کم پیار دیں ۔ حدیث میں ہے:’اتقوا اللہ، واعدلوا بین أولادكم[1] ترجمہ:” اپنی اولاد کے درمیان برابری کرو، اپنی اولاد کے درمیان برابری کرو،اپنی اولاد کے درمیان برابری کرو۔‘‘ 18. بچوں کا آپس میں تقابل (compare) نہ کریں کچھ صلاحیتیں اللہ کی دین ہوتی ہیں ، اس لئے کسی کی صلاحیت کو دیکھ کر دوسرے کو طعنہ نہیں دینا چاہئےکسی بھی بچے کی اپنے بچے کے سامنے اس طرح تعریفیں نہ کریں کہ اپنے بچے کی برائی یا کمزوری اس میں شامل ہو۔ کچھ والدین بچوں کو compare کرتے رہتے ہیں ، جس کے نتیجے میں بچے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور وہ احساس کمتری کا شکار ہوجاتا ہے۔ 19. کسی دوسرے شخص سے بچے کی برائی نہ کریں اگر کسی کے سامنے بچے کی برائی کریں گے تواس کے دو نقصانات ہوں گے: 1۔ وہ شخص بچے کے ساتھ غلط رویہ اختیار کرسکتا ہے جس سے بچہ مزید بگڑ جائے گا۔ 2۔ بچہ ان باتوں کو بہت زیادہ غور سے سنتا ہے جو آپ کسی دوسرے سے کہتے ہیں ، اگرچہ وہ کھیل میں ہی کیوں نہ مگن ہو، جبکہ آپ یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ وہ تو کھیل میں مگن ہے اور ہماری باتوں پر دھیان نہیں دے رہا۔ بچوں میں over listing کی بہت زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔
[1] رواہ البخاری،کتاب الھبۃوفضلھا،باب الإشھاد فی الھبۃ