کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 138
14.وعدہ خلافی سے پرہیز کیجئے اپنے بچے سے کئے ہوئے وعدے کو پورا کرکے آپ اس کا دل جیت لیں گے۔چاہے وہ ساحل سمندر پر جانے کا ہو یا کسی دوسری جگہ جانے کا یا کچھ دینے کا،اپنے وعدے پر قائم رہیے اس طرح آپ کے بچے میں بھی ایمانداری بڑھے گی۔ 15. بچے کی تعریف بالکل نہ کرنا بے اعتمادی کا سبب ہے بچہ نرم گیلی مٹی کی طرح ہوتا ہے اور اپنے ماں باپ کی آنکھوں میں خود کو دیکھتا ہے۔ ہم اس سے جس طرح پیش آئیں گے، اس کی سیرت ویسی ہی بن جائے گی۔بچہ اگر کوئی اچھا کام کرے تو اس کی حوصلہ افزائی کے لیے اس کی تعریف سے دریغ نہیں کرنا چاہیے اور اس پر اُسے شاباش اورکوئی ایسا تحفہ وغیرہ دینا چاہیے جس سے بچہ خوش ہوجائے اور آئندہ بھی اچھے کام کا جذبہ اور شوق اس کے دل میں پیدا ہوجائے۔اور یوں اس کی ذہنی صلاحیتوں کی بہتر انداز میں نشو ونما ہوسکے گی۔البتہ بچے کی تعریف خاص مناسبت سے کرنا زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ مثلا: بچے سے ہمیشہ یوں نہ کہیں کہ آپ تو سب سے اچھے ہیں ، حالانکہ اس میں کچھ خامیاں بھی موجود ہوں بلکہ آپ یوں کہیں : بیٹا آپ بڑوں سے بہت احترام سے بات کرتے ہیں ، آپ کی رائٹنگ بہت اچھی ہے، آپ بہت اچھی قرآن کی تلاوت کرتے ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ بچے میں جو خوبیاں ہیں ان کو POINT OUT کرکے بچے کی تعریف کی جائے تاکہ بچے کو وقتاً فوقتاً اندازہ ہوتا رہے کہ جس کام پر اس کی تعریف نہیں ہورہی شاید وہ کام صحیح نہیں ہے۔ 16. بچے کو ہر وقت نہ ڈانٹیں بچے کو ڈرانے دھمکانے اورڈانٹنے سے گریز کریں چاہے وہ بار بار غلطی کیوں نہ کرے۔ بار بار کی ڈانٹ ڈپٹ سے بچہ اندر سے ٹوٹ جاتا ہے اور اس کا عادی ہوجاتا ہے پھر اس پر کوئی ڈانٹ اثر نہیں کرتی۔ حتی کہ ماں باپ کا آپس میں جھگڑا اور غصہ بھی بچوں کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔