کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 134
بچائیں ۔ہر مسلمان پر فرض ہے کہ اپنی اولاد کو دین کی تعلیم دیں اچھی باتیں سکھائیں اور بہترین ادب و ہنر اور اخلا ق سکھائیں ۔تربیت اولاد کتنا عظیم فریضہ ہے کہ پیغمبروں اور بزرگوں نے اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگی ہیں ۔ قرآن کریم میں سیدنا ابراہیم کی دعا بیان کی گئی ہے۔ ﴿ رَبِّ ہبْ لِی مِنَ الصّٰلِحِینَ ﴾(الصافات:100) ترجمہ:’’ اے میرے پروردگار ! مجھے ایک صالح (بیٹا) عطا فرما ۔‘‘ لہٰذا تربیت کا ایک اہم ترین پہلو حفاظتی اقدامات ہیں ، اس سلسلہ میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ والدین بچے کو اپنی ان خامیوں سے محفوظ رکھیں جن کی وجہ سے بچے کی تربیت میں خلل پیدا ہوتا ہے،تاہم ان باتوں کا خیال رکھنا بھی نہایت ضروری ہے جو شریعت نے انسانوں اور خصوصا بچوں کی حفاظت کے سلسلہ میں بتائی ہیں ۔لہٰذا بچوں کی تربیت کے حوالے سے چنداہم ترین ہدایات درج ذیل سطور میں ملاحظہ فرمائیں واللہ من وراء القصد۔ 1. بچے سے زبان بگاڑ کر (زبان ٹیڑھی کرکے یا توتلا کر) بات نہ کیجئے ہمیشہ صاف زبان میں اور نرم لہجے میں بات کیجئے تاکہ بچہ بھی صاف زبان بولنے کے ساتھ ساتھ بہتر انداز اپنا سکے۔ 2. واٹس اپ اور فیس بُک فرینڈزکو محدود کیجئے اور بچے پر توجہ دیجئے میڈیا کےاستعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان نے والدین کو بچوں سے بہت دور کر دیا ہے۔۔’’یورپ کی مشینیں ‘‘ محبت و آداب بھلانے پر تلی ہوئی ہیں ۔ بچہ توجّہ چاہ رہا ہے لیکن والدین کو واٹس اپ اور فیس بک فیرینڈز سے فرصت نہیں مل پارہی ہے۔ یہی بچہ بڑا ہوکر انہی مشینوں سے وابستہ ہوگا اور والدین سے اس کا کوئی تعلق نہیں بن سکے گا۔ 3. بچوں کو اپنے حال پر نہ چھوڑیں بلکہ انہیں سمجھیں بچوں کوسمجھنا ان کی بہتر پرورش کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہر بچہ خاص شخصیت کا حامل ہوتا ہے اور یہ