کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 133
بچوں کی تربیت کے رہنما اصول شعیب اعظم مدنی[1] ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿یٰٓاَیہا الَّذِینَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَہلِیكُمْ نَارًا وَّقُوْدُہا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَیہا مَلٰۗىِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یعْصُوْنَ اللّٰہ مَآ اَمَرَہمْ وَیفْعَلُوْنَ مَا یؤْمَرُوْنَ ﴾ (التحریم:6) ترجمہ: ’’ اے ایمان والوں ! تم بچاؤاپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اس پر ایسے فرشتے مقرر ہیں جو بڑے تندخو، سخت مزاج ہیں ۔ نافرمانی نہیں کر تے اللہ کی جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ اس آیت مبارکہ سے واضح ہو گیا کہ مسلمانوں کو دوزخ کا ایندھن بننے کے سبب سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ خود بھی دوزخ کا ایندھن بننے سے بچیں اور اپنے اہل و عیال کو بھی بچائیں ان کی ایسی تربیت کریں کہ وہ جہنم کی آگ سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچاسکیں ۔ اپنے بچوں کے اخلا ق کی نگرانی کریں اور انہیں غفلت اور کو تاہی سے بچائیں ۔ جن کاموں کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اس پر خود بھی عمل کریں اور اپنے اہل و عیال کو بھی اس کی تلقین کریں اور جن کاموں سے منع کیا ہے اس سے خود بھی بچیں اور اپنے اہل و عیال کو بھی
[1] ریسرچ اسکالر المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی