کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 132
البتہ واقعہ میں بچوں کوبھوکاسلانے کے معاملے میں یہ بات یقینی ہے کہ بچوں کاپیٹ بھراہواتھااورجوکھاناان کے لیے رکھاگیاتھاوہ بچوں کی اس عادت کوپوراکرنےکے لیےتھاجوبسااوقات وہ طلب کرتےہیں اس لیے کہ اگربچوں کوبغیرکھاناکھلائے بھوکا سلایاجاتاتویہ عمل قابل تعریف نہیں تھا کیونکہ یہ ہرباپ کی ذمہ داری میں سے ہے اوریہ ذمہ داری مہمان نوازی پرمقدم ہے۔ اللہ تعالیٰ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاان دونوں میاں بیوی کی تعریف کرنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرچکے تھے۔ بیوی بچوں کےلیے کمانا اوران کے کھانےکابندوبست کرنابھی اجرکاباعث ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے صدقہ سے تعبیرکیاہے۔اورجوشخص اس ذمہ داری کوادانہیں کرتااسے گناہ گار شمارکیاگیاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے۔’کفی بالمرءإثماأن یضیع من یقوت[1] ترجمہ:’’ انسان اپنےزیرکفالت لوگوں کی کفالت پوری نہ کرے یہی اس کےگناہ کےلیے کافی ہے۔ ‘‘ لہٰذا زندگی میں کوشش کریں کسی لمحہ کیا گیا کوئی عمل اللہ کی مسکراہٹ کا سبب بن جائےاور وہ ہماری کامیابی کا باعث ہو جیسا کہ اس واقعہ سے ثابت ہوتا ہے۔
[1] سنن ابی داؤد،کتاب الزکوٰۃ،باب فی صلۃ الرحم(حدیث حسن)