کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 131
اس واقعہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سادہ زندگی کاعجیب منظرسامنے آیا کہ آپ نےدنیااورمال ومتاع کی فکرنہیں کی اسی لیے آپ کےگھرمیں کئی کئی دن فاقے بھی ہوتے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنےبھانجےعروہ سے فرماتی ہیں کہ کئی کئی مہینوں تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں چولہاتک نہ جلتاتھاعروہ نے پوچھا پھر گزاراکیسےہوتاتھاجواب دیا ’الأسودان التمروالماء‘ پانی اورکھجورپرگزاراکرتےالبتہ کبھی کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انصاری پڑوسی اپنی بکریوں کادودھ بھیج دیاکرتےتووہ ہم پی لیتےتھے۔[1] اس واقعہ سے یہ بھی درس ملتاہے کہ انسان کےاندرجب تک دوسروں کااحساس ہے وہ اللہ کے ہاں بھی کامیاب ہے ۔اوردوسروں کی ضرورتوں کواپنی ضرورت سے زیادہ اہمیت دےکرپوراکرنےکی کوشش کرنےسےاللہ ہماری ضرورتوں کوخود پوراکرتاہے۔چنانچہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: من نفس عن مؤمن کربۃ من کرب الدنیا نفس اللہ عنہ کربۃ من کرب یوم القیامۃ ومن یسرعلی معسریسراللہ علیہ فی الدنیا والآخرۃ[2] ترجمہ: ’’جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا اور جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا ۔‘‘ لہٰذا انسان دنیاوی معاملات میں دوسروں کی ضروریات کو فوقیت دےجبکہ عبادت کےمعاملہ میں دوسروں سے آگے نکلنےکی کوشش کرے ﴿فَاسْتَبِقُوا الْخَیرَاتِۚ﴾ (البقرۃ آیت148) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کانبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرمانبرداری کاجذبہ ہی ان کی کامیابی کاراز تھاجس کی اقتداہم پربھی لازمی ہے۔جیسا کہ اس واقعہ میں مذکور ہے۔
[1] صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب کیف کان عیش النبی صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ وتخلیھم من الدنیا [2] صحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار،باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلیٰ الذکر،حدیث:2699