کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 129
کچھ ایسا کیجئے کہ اللہ مسکرا دے! عبداللہ شمیم[1] ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااورکہا: میرابھوک سے براحال ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی بیویوں کےپاس پیغام بھیج کرمعلوم کروایاکہ کھانے کےلیے کچھ ہے ،جواب آیا قسم ہے آپ کوبرحق رسول بناکربھیجنےوالے کی گھر میں پانی کےعلاوہ کچھ بھی نہیں ہے دوسری بیوی سےمعلوم کرواکربھی یہی جواب ملا، ایک ایک کرکے سب بیویوں کایہی جواب آیاکہ پانی کےعلاوہ کچھ بھی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا کہ آج رات کون اس آدمی کی مہمان نوازی کریگا اللہ اس پررحم فرمائے، ایک انصاری صحابی نے کہاکہ اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کام کےلیے تیارہوں اور اس مہمان کو لے کر گھر چلےگئے، بیوی سے پوچھاکہ کھانے میں کچھ ہے؟بیوی کاجواب آیا صرف ہمارے بچوں کےلیے ہی کھاناہے۔صحابی نےکہاکہ بچوں کاکسی چیز سے دل بہلا کر سلادو اورجب مہمان کھانےکےلیے آئےتوروشنی کےلیے جلے ہوئے چراغ کوٹھیک کرنےکے بہانےبجھادینا۔اورہم اس کےسامنے اس طرح ظاہرکرینگے کہ ہم بھی کھاناکھارہے ہیں ۔ جب مہمان کھانے کے لیے آیا بیوی نےچراغ کوبجھا دیا،سب کھانےکےلیےبیٹھ گئے۔مہمان
[1] ریسرچ اسکالر المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی