کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 126
چھٹی دلیل :  اس قسم کی سرجری کےمتعدد منفی اثرات بھی ہیں جوانسان کی طبیعت اور نفسیاتی صحت پر مرتب ہوتے ہیں طبی انسائیکلو پیڈیا میں اسی جانب اشارہ کیا گیاہے: ولكنھا تكون اختیاریة حین تجری لمجرد تغییر ملامح بالوجہ لا یرضى عنھا صاحبھا. وفی ہذہ الحالة یجب إمعان التفكیر قبل إجرائھا واستشارة أخصائی ماہر یقدر مدى التحسن المنشود، فكثیراً ما تنتھی ہذہ العملیات إلى عقبى غیر محمودة[1] اس سرجری کا انحصار اس وقت کسی شخص کی مرضی پر ہوتاہے جب وہ اپنے چہرے کے خدوخال ونقش سے مطمئن نہیں ہوتا ۔ اس صورت میں اس سرجری پر عملدرآمد کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ وبچار کرلینا چاہئے اور کسی اسپیشلسٹ سے اچھی طرح اس سرجری کے کامیاب ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے مشاورت کرلینی چاہئے کیونکہ اس قسم کی سرجریاں اکثر وبیشتر پرُ خطر نتائج کی حامل ہوتی ہیں ۔ جبکہ پستانوں کو بڑا کرانے کی سرجری کے حوالے سے ماہرین یہی کہتے ہیں کہ میڈیکل سائنس کی تحقیق سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اس سرجری کے انتہائی خطرناک اور بہت زیادہ منفی اثرات ظاہر ہوتے ہیں جس کی بنیاد پر اکثر اطباء اس قسم کی سرجری نہ کرانے کا مشورہ دیتے ہیں ۔‘‘ فضیلۃ الشیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ سےپلاسٹک سرجری اور کاسمیٹک سرجری کرنے اور اس کا علم حاصل کرنے سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: پلاسٹک یا کاسمیٹک سرجری دو قسم کی ہے : کسی حادثے وغیرہ کے باعث پیدا ہونے والے عیب کو ختم کرنے کیلئے سرجری کرانا تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے یہ جائز عمل ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا جن کی ایک جنگ میں ناک کٹ گئی تھی تو آپ نے اسے سونے کی ناک لگانے کی اجازت دی تھی ۔
[1] الموسوعة الطبية الحديثة، لمجموعة من الأطباء 3/455