کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 125
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’المتفلجات للحسن المغیرات خلق اللّٰہ[1]وہ حسن کی خاطر دانتوں کو رتواتی ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والی ہیں ۔ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صورت کو بدلنے اور طلب حسن کو یکجا کردیا جس سے واضح ہوا کہ سرجری اگر اس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے کرائی جائے تو حرام اور ناجائز ہے ۔ لہذا جب ہم کاسمیٹک سرجری کا جائزہ لیتے ہیں تو اس میں یہ دونوں چیزیں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں لہٰذا یہ چیز شرعا بالکل جائز نہیں رہے گی ۔ تیسری دلیل : اس قسم کی پلاسٹک سرجری کو گودوانے اور دانتوں کو باریک کرنے اور بھنویں بنوانے پر قیاس کرکے یہ کہا جاسکتاہے ان امور کے منع کرنے کا سبب بھی حسن وجمال کا اضافہ ہے جس سے منع کیا گیاہے لہٰذا یہ سرجری بھی اسی قبیل سے ہے ۔ توجب وہ عمل منع ہیں تو یہ بھی منع ہی ٹہرے گا۔ چوتھی دلیل : پلاسٹک سرجری کی بہت سی صورتیں دھوکہ دہی، فریب اور تدلیس پر مبنی ہیں جوکہ شرعا ناجائز عمل ہے ۔ جس میں بوڑھے اور معمر شخص کے چہرے کو بناوٹی انداز سے نوجوانی میں ڈھالا جاتاہے جس میں شوہروں اور بیویوں کے ساتھ دھوکہ دہی کا خدشہ ہے ۔ اس بنا پر سد ذرائع کے طور پر بھی یہ عمل انجام دینا صحیح نہیں ہے۔ پانچویں دلیل : اس سرجری میں جہاں دیگر شرعی محظورات ہیں ان میں مزید یہ بھی ہے کہ متعدد کیسز میں میل سرجن فیمیل کی سرجرتی کرتے ہیں اور ان کی قابلِ ستر اشیاء بلاوجہ ان کے سامنے ظاہر ہوتی ہیں ۔ اس پر مستزاد یہ ہے اس میں مریض کو بے ہوشی کی دوا دےکر بے ہوش کیا جاتاہے جس کی بلاسبب شریعت میں اجازت نہیں ،نیز اس سرجری کی وجہ سے ہوسکتاہے کہ مریض کئی دن تک وضو یا طہارت مکمل پر حاصل نہ کرسکے کیونکہ متا ثرہ جگہ کو ایک وقت کیلئے پانی سے بچاکر رکھنے کا ڈاکٹر کہتے ہیں ۔ ان تمام معاملات کا بلاکسی وجہ بروئے کا ر آنا اور بلا ضرورت محض تحسین وتجمیل کیلئےایساکرنا شرعا ناقابل ِ قبول ہے ۔
[1] رواه أحمد 1/417.