کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 124
(والمتنمصہ )وہ عورت جو بھنویں بنواتی ہے ۔ ( الواصلۃ ) اپنے بال دوسری کے بالوں سے جوڑنے والی( یعنی پیوند لگانے والی ) ۔ ( المستوصلۃ ) پیوند لگوانے والی ۔ (الواشمۃ و المستوشمۃ)وہ عورتیں جو گودوائیں یا خود گودیں ۔ (القاشرۃ والمقشورۃ ) چہرے کو مل دل کر صاف کرنی والی اور کروانے والی۔ ( الواشرۃ والمستوشرۃ ) دانتوں کو باریک کرنے والی اور کروانے والی عورتیں ۔ ( الْمُتَفَلِّجَات ) افزائش حسن کے لئے دانتوں کو سوہان (ریتی ) سے رتوانے والی عورتیں ۔ یہ عمل اس لئے کرتی ہیں تاکہ کم عمر لگیں اور اپنی ادھیڑ عمری کو چھپا سکیں ۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’أَمَّا قَوْلہ:( الْمُتَفَلِّجَات لِلْحُسْنِ) فمَعْنَاہ یفْعَلْنَ ذَلِكَ طَلَبًا لِلْحُسْنِ ، وَفِیہ إِشَارَة إِلَى أَنَّ الْحَرَام ہوَ الْمَفْعُول لِطَلَبِ الْحُسْن ، أَمَّا لَوْ اِحْتَاجَتْ إِلَیہ لِعِلاجٍ أَوْ عَیب فِی السِّنّ وَنَحْوہ فَلا بَأْس ، وَاللَّہ أَعْلَم اہـ حدیث میں جو لفظ وارد ہوئے ہیں ( الْمُتَفَلِّجَات لِلْحُسْنِ )افزائش حسن کے لئے دانتوں کو سوہان (ریتی ) سے رتوانے والی عورتیں ۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایسا افزائش حسن کیلئے کرتی ہیں ، چنانچہ اس حدیث میں اشارہ ہے کہ اگر یہ کام حسن وخوبصورتی کیلئے کیا جائے تو حرام ہے ۔ البتہ اگردانت کے علاج یا کسی نقص وکمی کو دور کرنے کی غرض سے کوئی عورت یہ ضرورت محسوس کرے تو کوئی حرج نہیں وہ ایسا کرواسکتی ہے ۔ واللہ اعلم لہذا ان متعدد الفاظ سے وارد احادیث اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ مذکورہ تمام کام تغییر خلق کے ضمن میں آتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جس ہیئت وکیفیت میں پیدا فرمایا ہے انسان کو وہ پسند نہیں اور وہ خود کو دوسری ہیئت وصورت میں ڈھالنا چاہتاہے جو اللہ کی خلق میں تبدیلی کے مترادف ہے۔ اس لئے