کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 123
فإنہ قد نھى عنہ ‘ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ گودنے والی اور گدوانے والی عورتیں منہ پر سے بال نچوانے والی عورتیں ، افزائش حسن کے لئے دانتوں کو سوہان (ریتی ) سے رتوانے والی عورتیں ان سب پر کہ جو اللہ کی بنائی ہوئی چیزوں میں تغیر کرتی ہیں اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے۔ (جب ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت عورتوں تک پہنچی ) تو ایک عورت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ آپ اس طرح (کی عورتوں پر) لعنت بھیجتے ہیں ؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میرے لئے کیا رکاوٹ ہے کہ میں اس پر لعنت نہ بھیجوں جس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے، اور جس کو کتاب اللہ میں ملعون قرار دیا گیا ہے عورت نے کہا کہ میں نے بھی اس چیز کو پڑھا ہے جو دو تختیوں کے درمیان ہے (یعنی میں نے بھی پورا قرآن کریم پڑھا ہے) لیکن اس میں مجھے یہ بات جو آپ کہتے ہیں (صریح الفاظ میں ) کہیں نہیں ملی ہے؟ سیدناابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ۔" اگر تم قرآن کریم کو غور و فکر کے ساتھ اور سمجھ کر پڑھتیں تو اس میں تمہیں یقینا اس کا حکم ملتا ، کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی ہے ﴿وَمَا اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہ وَمَا نَہٰىكُمْ عَنْہ فَانْتَہوْا﴾ ( الحشر : 7) (یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں جو کچھ دیں اس کو قبول کرو اور اس پر عمل کرو، اور جس چیز سے تمہیں منع کریں اس سے باز رہو ) اس عورت نے کہا کہ ہاں یہ آیت تو میں نے پڑھی ہے ۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ’’ پس یہ وہ چیز ہے جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔‘‘[1] حدیث میں تحسین وتجمیل کیلئےچہرے وآنکھوں کے نقش ونگار بنانےاور خدوخال سنوارنےسے متعلق جو ممانعت وارد ہوئی ہے اس میں مختلف الفاظ وارد ہوئے ہیں جو مختلف امور کی حرمت پر دلالت کرتےہیں ۔ ( النَّامِصَة )بھنویں بنانے والی
[1] رواه البخاري 3/199 ومسلم 3/339.