کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 122
فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿اِنْ یدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اِنَاثًا ۚ وَاِنْ یدْعُوْنَ اِلَّا شَیطٰنًا مَّرِیدًا ١١٧؁ۙ لَّعَنَہ اللّٰہ ۘوَقَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِیبًا مَّفْرُوْضًا ١١٨؁ۙوَّلَاُضِلَّنَّھُمْ وَلَاُمَنِّینَّھُمْ وَلَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیبَتِّكُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَلَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیغَیرُنَّ خَلْقَ اللّٰہ ۭ وَمَنْ یتَّخِذِ الشَّیطٰنَ وَلِیا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِینًا ١١٩؀ۭیعِدُھُمْ وَیمَنِّیہمْ ۭ وَمَا یعِدُھُمُ الشَّیطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا ﴾(النساء: 117 - 120) ترجمہ : ’’یہ تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف عورتوں کو پکارتے ہیں اور دراصل یہ صرف سرکش شیطان کو پوجتے ہیں ۔ جسے اللہ نے لعنت کی ہے اس نے بیڑا اٹھایا ہے کہ تیرے بندوں میں سے میں مقرر شدہ حصہ لے کر رہوں گا ۔اور انہیں راہ سے بہکاتا رہوں گا اور باطل امیدیں دلاتا رہوں گا اور انہیں سکھاؤں گا کہ جانوروں کے کان چیر دیں اور ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں ، سنو! جو شخص اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ صریح نقصان میں ڈوبے گا۔وہ ان سے زبانی وعدے کرتا رہے گا، اور سبز باغ دکھاتا رہے گا (مگر یاد رکھو!) شیطان کے جو وعدے ان سے ہیں وہ سراسر فریب کاریاں ہیں ‘‘ ۔ مذکورہ بالا آیت سے یہ بات واضح ہوئی کہ شیطان ہی وہ بنیادی محرک ہے جو انسان کو اللہ کی خلقت تبدیل کرنے کا حکم دیتاہے ۔ دوسری دلیل : سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : عن عبد اللّٰہ بن مسعود قال’لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللّٰہ فجاءتہ امرأة فقالت إنہ بلغنی أنك لعنت كیت وكیت فقال ما لی لا ألعن من لعن رسول اللّٰہ صلى اللّٰہ علیہ وسلم ومن ہو فی كتاب اللّٰہ فقالت لقد قرأت ما بین اللوحین فما وجدت فیہ ما نقول قال لئن كنت قرأتیہ لقد وجدتیہ أما قرأت ( ما آتاكم الرسول فخذوہ وما نہاكم عنہ فانتھوا )؟ قالت بلى قال