کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 120
جسم سے چربی کم کرنا((Suction-Assisted Lipectomy ‘‘[1] پلاسٹک سرجری کی جملہ صورتوں کا شرعی حکم۔ جہاں تک تعلق ہے کاسمیٹک سرجر ی کے شرعی حکم کا تو جیسا کہ گذشتہ سطور میں وضاحت کی گئی کہ پلاسٹک سرجری کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں ۔ اول: ضروری اور لازمی پلاسٹک سرجری ۔ اس سے مراد وہ سرجری ہے جو کسی عیب کے ازالے کے باعث کی جاتی ہے جوبیماری اور ٹریفک حادثات یا جلنے کی وجہ سے جنم لیتے ہیں یا پھر پیدائشی کچھ عیوب ایسے ہوتے ہیں جن کا ازالہ ضروری ہوتاہے ۔ جیسے اضافی انگلی کا ازالہ کرنا یا دو جڑی ہوئی انگلیوں کو علیحدہ کرنا وغیرہ وغیرہ ۔ اس طرح کی پلاسٹک سرجری شرعی طور پر جائز ہے اور کتاب وسنت کے متعدد دلائل اس کے جواز پر دلالت کرتے ہیں جس کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔ پہلی دلیل :  عن عرفجة بن أسعد أنہ أصیب أنفہ یوم الكُلاب فی الجاہلیة ( یوم وقعت فیہ حرب فی الجاہلیة ) فاتخذ أنفا من وَرِق ( أی فضة ) فأنتن علیہ فأمرہ ال نبی صلی اللہ علیہ وسلم أن یتخذ أنفا من ذہب ‘.[2] ترجمہ :’’سیدنا عرفجہ بن سعد رضی اللہ عنہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں کلاب کی لڑائی میں کاٹ ڈالی گئی تھی، انہوں نے چاندی کی ناک بنوائی لیکن اس میں بدبو پیدا ہو گئی چنانچہ رسول کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ان کو سونے کی ناک بنوانے کا حکم دیا ۔‘‘
[1] پلاسٹک سرجری -اسلام کانقطۂ نظر محمد رضی الاسلام ندوی http://www.raziulislamnadvi.com [2] رواه الترمذي ( 1770 ) وأبو داود ( 4232 ) والنسائي ( 5161 ) . والحديث : حسَّنه الشيخ الألباني في " إرواء الغليل " ( 824)