کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 117
’’ وہ دوا نہیں ہے بلکہ (خود ایک ) بیماری ہے ۔‘‘ لہٰذا دین اسلام ہر مسلمان پر لازم قرار دیتاہے کہ وہ علاج کیلئے جائز طریقہ اور حلال اجزاء سے بنی دوا استعمال کرے وگرنہ وہ حرام کا مرتکب ٹہرے گا جس کا اسے اللہ کے حضور جواب دینا پڑے گا ۔ پلاسٹک سرجری بھی ایک طریقہ علاج ہے جو عصرِ حاضر میں طب کے میدان میں ترقی کے باعث لوگوں کو نصیب ہوا ہے زیر نظر تحریر میں اس طریقہ علاج پر شرعی نقطہ نگاہ سے روشنی ڈالی جائے گی تاکہ اس طریقہ علاج کے حلال وحرام ذرائع اور طریقے میں تفریق ہوسکے اور مسلمان اس کے غیر شرعی طریقوں سے خود کو محفوظ رکھ سکیں ۔ واللہ من وراء القصد پلاسٹک سرجری کیا ہے ؟ یہ سرجری کے شعبے کی وہ شاخ ہے جس کا تعلق چہرے یا جسم کے دیگر اعضاءکے بگاڑ کو درست کرنے سے ہے۔ یہ بگاڑ پیدائشی ہو سکتا ہے، کسی چوٹ یا زخم لگنے کی وجہ سے پیدا ہوسکتاہے یا کینسر کے نتیجے میں جسم کے کسی عضو کے ضائع ہوجانے سے بھی سامنے آسکتا ہے۔ پلاسٹک سرجری، دیگرسرجریز سے ذرامختلف ہے، اس لئے کہ یہ جسم کے کسی خاص عضو تک محدود نہیں ہوتی بلکہ پورے جسم یااس کے زیادہ سے زیادہ حصوں کا احاطہ کرتی ہے ۔جہاں تک اس کے نام کا تعلق ہے تو پلاسٹک یونانی زبان کے لفظ پلاسٹی کوز (plastikos)سے ماخوذ ہے جس کا مطلب کسی چیز کو ڈھالنے یا شکل دینے کے ہیں ۔اس سرجری میں چونکہ اعضاءکو دوبارہ شکل(reshape) دی جاتی ہے، اس لئے اسے پلاسٹک سرجری کہا جاتا ہے ۔[1] پلاسٹک سرجری کی اقسام :  اس کی دو بنیادی اقسام تعمیری (constructive surgery)اور زیبائشی سرجری (cosmetic surgery) ہیں ۔تعمیری سرجری میں ‘جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے‘ جسم کاجو حصہ خراب یا مکمل طور
[1] www.shifanews.com