کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 112
ہر خیر امت کو بتلادیا گیا اور ہر شر سے روک دیا گیا ہے بہر حال بات یہاں سے شروع ہوئی تھی کہ دین اسلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مکمل ہوگیا تھا،سارے امور خیر بتلادیے گئے تھے اور جو امور شر تھے،ان سے روک دیا گیا تھا،جیسے ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: مَا بَقِی شَیءٌ یقَرِّبُ مِنَ الْجَنَّةِ وَیبَاعِدُ مِنَ النَّارِ إِلا وَقَدْ بُینَ لَكُمْ۔[1] ’’جو عمل بھی جنت کے قریب اور جہنم سے دور کرنے والا ہے،وہ تمہارےلیے بیان کردیا گیا ہے۔‘‘ ایک اور حدیث میں فرمایا جو اگرچہ مرسل حسن ہے لیکن شیخ البانی نے اس کو بطورشاہد بیان کیا ہے۔ ما ترکت شیئا مما امرکم اللّٰہ بہ الا قد امرتکم بہ و لا ترکت شیئا مما نھاکم اللّٰہ عنہ الا وقد نھیتکم عنہ۔[2] ’’ اللہ نے جن باتوں کے کرنے کاتم کو حکم دیا ہے، ان میں سے میں نے کوئی چیز نہیں چھوڑی وہ سب تمہارے سامنے بیان کردی ہے،(اسی طرح)جن چیزوں سے اس نے تمہیں منع کیا ہے،ان میں سے بھی کوئی چیز میں نے نہیں چھوڑی ہے،ان سب سے میں نے تمہیں منع کردیا ہے۔‘‘ ایک اور حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إنّہ لَمْ یكُنْ نبی قَبْلی إلا كَانَ حَقًّا علَیہ أنْ یدُلَّ أُمَّتَہ عَلى خَیرِ مَا یعْلَمُہ لہمْ وَیُنْذِر ھُمْ شَرَّ مَا یَعْلَمُہُ لَھُمْ۔۔[3] ’’مجھ سے پہلے جوبھی نبی ہوا ہے،اس کے لیے ضروری تھا کہ و ہ اپنی امت کو ہر بھلائی کی وہ بات بتلائے جس کا امت کےلیےبہترہونا اس کو معلوم ہوا اور ان چیزوں سے ان کو ڈرائے جن کا ان
[1] السلسلۃ الصحیحۃ،الالبانی 1803۔بحوالہ المعجم الکبیر للطبرانی،حدیث:1647 [2] السلسۃالصحیحۃ، حدیث: 1803 [3] صحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب وجوب الوفاء،ببیعۃ الخلیفۃ،الاول فالأول،حدیث:1844