کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 110
اللہ تعالیٰ اجازت دے گاوہ یقیناً شفاعت کرےگا۔ اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی شفاعت کرنے کا یہ اعزاز عطافرمائے گا اور آپ اللہ کی اجازت سے اپنی امت کی مغفرت کے لیےشفاعت فرمائیں گے۔لیکن یہ شفاعت کن لوگوں کےلیے ہوگی؟اس کی بھی وضاحت قرآن کریم میں فرمادی گئی: ﴿وَلَا یشْفَعُوْنَ ۙ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى وَہمْ مِّنْ خَشْیتِہٖ مُشْفِقُوْنَ ﴾(الانبیاء:28) ’’وہ شفاعت انہی لوگوں کے لیے کریں گے جن کے لیے اللہ تعالیٰ پسند فرمائے گا،اور وہ اللہ کے ڈر سے لرزاں وترساں ہوں گے۔‘‘ ﴿یوْمَىِٕذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہ الرَّحْمٰنُ وَرَضِی لَہ قَوْلًا ﴾(طہ:109) ’’ اس دن سفارش کچھ فائدہ نہ دے گی مگر جسے رحمن اجازت دے دے اور اس کی بات سننا پسند کرے۔ ‘‘ ان آیات سے دو باتیں معلوم ہوئیں : 1.شفاعت صرف وہ کرےگا جس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجازت ملے گی۔ 2.شفاعت صرف ان لوگوں کے حق میں ہوگی جن کی بابت اللہ تعالیٰ پسند فرمائےگا۔ اور ظا ہر بات ہےجو اللہ کے سخت نافرمان رہے ہوں گے،اسلام کے احکام وفرائض سے یکسر غافل رہ کر جنہوں نےزندگی گزاری ہوگی اور اللہ تعالیٰ پہلےان کو سزا دے کر عدل وانصاف کےتقاضوں کو پورا کرنا چاہے گا،ان کے لیے اللہ تعالیٰ کب شفاعت کرنے کی اجازت دےگا؟ان کو پہلے جہنم کی سزا بھگتنی ہوگی اور جب اللہ تعالیٰ چاہے گاان کو معاف فرما کراور جہنم سے نکال کر جنت میں داخل فرمائے گا۔چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری مرتبہ شفاعت سے ان کو جنت میں جانے کا موقعہ ملے گا۔ان سارےپہلوؤں کی وضاحت احادیث میں موجود ہے۔ اس تفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ امتِ محمدیہ کی بے عمل یا بدعمل اکثریت پہلے جہنم میں