کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 11
’’ بِسْمِ اللہ ِ ‘‘ پڑھنے کے تعلّق سے مذکورہ ان تین مواقع اور صورتوں کو ذہن نشین کرلینا ضروری ہے۔
یاد رکھیں اس کا ضابطہ یہ ہے کہ:
1.جہاں کہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ‘‘ مکمّل پڑھنا ثابت ہے وہاں مکمّل ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ‘‘ پڑھی جائے گی ،جیسے قرآن مجید کی سورتوں کی ابتداءوغیرہ میں ۔
2. اور جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محض ’’بسم اللہ ‘‘ پڑھنا ثابت ہو وہاں محض ’’بسم اللہ ‘‘ پڑھنے پر ہی پر اکتفا کیا جائے گا، جیسے وضوء کی ابتداء وغیرہ میں ۔
3. اور جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے’’بسم اللہ ‘‘ کے ساتھ مزید الفاظ کا اضافہ کر کے پڑھنا ثابت ہو وہاں اُس مسنون اضافہ کے ساتھ ہی ’’بسم اللہ ‘‘ پڑھی جائے گی۔
4. اور جہاں جس اچھے کام کی ابتداء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے الفاظ میں مذکورہ تینوں میں سے کسی صورت میں صراحت سے ’’ بِسْمِ اللہ ‘‘ پڑھنا ثابت نہ ہو وہاں کسی بھی انداز سے ’’ بِسْمِ اللّٰہ‘‘ پڑھی جاسکتی ہے کیونکہ ہر جائز اور اچھے کام سے پہلے ’’ بِسْمِ اللہ ‘‘ پڑھنا مسنون عمل ہے جس کا اہتمام کرنا چاہیے
خلاصہ کلام: یہ ہے کہ جہاں جس انداز سے ’’ بِسْمِ اللہ ‘‘ پڑھنا ثابت ہو وہاں اسی انداز سے پڑھیں اور جہاں مخصوص انداز سے ثابت نہ ہو اور وہ کام بھی جائز اور اچھا ہو تو وہاں اللہ کا نام ضرور لیں ، چاہیں تو مکمّل’بِسْمِ اللّٰہِ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘ پڑھ لیں اور چاہیں تو محض’ بِسْمِ اللّٰہ ‘ کہنے پر اکتفا کرلیں اور چاہیں تو ’ بِسْمہ تعالیٰ‘ وغیرہ کہہ لیں ۔ واللہ اعلم