کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 108
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابۂ کرام اوران کے نقش قدم پرچلنے والوں کے طریقے کانام الجماعۃ ہے۔‘‘[1] حضرت فُضیل بن عیاض فرماتے ہیں : اتبع طرق الہدى ولا یضرك قلة السالكین وایاك وطرق الضلالة ولا تغتر بكثرة الہالكین[2] ’’ہدایت کے راستوں پر چلو،ان راستوں پرچلنے والوں کی کمی کو مت دیکھو،اس سے تمہیں کچھ نقصان نہیں ہوگا،ان کی کثرت سے تم دھوکہ مت کھاؤ۔‘‘ حضرت سفیان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اسلكوا سبیل الحق، ولا تستوحشوا من قلة اَھلہِ۔[3] ’’ حق کے راستے پرچلو اہل حق کی کمی سے مت گھبراؤ۔‘‘ 6. اکثریت کے جہنمی ہونے کا مطلب مذکورہ حقائق وتفصیلات کے باجودبعض لوگوں کےلیے شایدیہ امر تسلیم کرنا نہایت مشکل ہے کہ امتِ مسلمہ کی اکثریت گمراہی کا شکار اور جہنم میں جانے کی مستحق ہوسکتی ہےکیونکہ ان کے ذہنوں میں شفاعت کاغلط تصور ہے۔دوسرا وہ سمجھتے ہیں کہ جنت میں امت محمدیہ کی اکثریت کی بابت احادیث میں بتلایاگیا ہے،اس کے پیشِ نظر اکثریت کی گمراہی کا تصور غلط ہے،لیکن مذکورہ توجیہات کے پیش نظریہ ناممکن بات نہیں ہے۔اس لیے کہ شفاعت کا مفہوم غلط سمجھا اور سمجھایا گیاہے۔شفاعت کا مطلب عام طور پر یہ لیا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کے ذریعےسے اپنی ساری امت کو بخشوالیں گے۔ظاہر بات ہے کہ یہ تصور جہاں قرآن وحدیث کی نصوص کے خلاف ہے،وہاں اللہ تعالیٰ کے عدل وانصاف کے بھی منافی ہے،قیامت
[1] البدعۃ وأثر السئي فی الأمۃ،ص 110۔طبع اردن 2006ء [2] الابداع في مضار الابتداع ص:53،الشیخ علی محفوظ مصری،الطبقۃ الخامسۃ،1971،مدینہ منورہ [3] الاعتصام،للشاطبی،ص46