کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 105
تک غالب رہے گا۔‘‘ اس حدیث کے مختلف طرق اور الفاظ سے حسب ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں ۔ 1.مسلمانوں کی اکثریت حق سے منحرف ہوجائے گی ، کہلانے کی حد تک وہ مسلمان ہی کہلائی گی لیکن وہ صراط مستقیم پرچلنے والی نہ ہوگی۔ 2. اس اکثریت کے مقابلے میں ایک گروہ بھی ہمیشہ قائم رہے گا جو حق کے لیے لڑتارہے گا، یعنی باطل اورگمراہ فرقوں کی تحریفات وتلبیسات کاپردہ چاک کرتااورحق کی دعوت ان کو دیتارہے گا۔ 3. اس طائفۂ حقہ کے دلائل چونکہ قرآن واحادیث صحیحہ پرمبنی ہوں گے، اس لیے دلائل کی رُوسے کوئی ان کا مقابلہ نہیں کرسکے گا، اس اعتبارسے یہی گروہ قیامت تک غالب رہے گا۔ 4.اللہ کاپسندیدہ گروہ یہی ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ دین کی صحیح سمجھ سے بہرہ ور فرمائے گااور اس گروہ پراللہ کابڑااحسان ہوگا۔ 5.اس گروہ کی فہم صحیح اور دعوت حق کے ذریعے ہی سے یہ دین قیامت تک اپنی صحیح شکل میں موجود رہے گا کیونکہ ہردور میں اس گروہ کوباقی رکھنے سے اصل مقصود یہی ہے ۔اس کی مزید تائید حسب ذیل حدیث سے ہوتی ہے۔ لَنْ یبْرَحَ ہذَا الدِّین قَائِمًا یقَاتِلُ عَلَیہ عِصَابَةٌ مِنْ الْمُسْلِمِینَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ[1] ”یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا، اس کےلیے مسلمانوں میں سے ایک گروہ لڑتارہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔‘‘ ”یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا“ کامطلب یہی ہے کہ دین میں ملاوٹ کرنے والے ،نئی نئی بدعات گھڑنےوالے ،قرآن کریم میں معنوی تحریفات کے ذریعے سے اپنی گمراہیوں کوثابت کرنے والے بہت
[1] صحیح مسلم ،باب مذکور، حدیث :1922