کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 104
أَمْرُ اللَّہ وَہمْ عَلَىٰ ذٰلِكَ[1] ”میری امت میں سے ایک گروہ اللہ کے حکم پرقائم رہے گا، اس کو نہ وہ لوگ نقصان پہنچاسکیں گے جواس کی مدد سے گریز اں ہوں گے اور نہ اس کی مخالفت کرنے والے ،یہاں تک کہ ان کے پاس اللہ کا حکم آجائے (یعنی قیامت برپاہوجائے) اور وہ اسی اللہ کے حکم پرقائم رہیں گے۔‘‘ صحیح بخاری ہی کی ایک دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں : لَا یزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِی ظَاہرِینَ، حَتَّىٰ یأْتِیھُمْ أَمْرُ اللہ وَہمْ ظَاہرُونَ[2] ”میری امت کےکچھ لوگ (دلائل حقہ کے اعتبارسے) غالب رہیں گے، یہاں تک کہ ان کے پاس اللہ کا حکم آجائے اور وہ غالب ہی ہوں گے ۔‘‘ صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ ہیں : لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِی یقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاہرِینَ إِلَى یوْمِ الْقِیامَةِ ”میری امت کا یک گروہ حق کے لیے لڑنے والا ہمیشہ رہے گا، قیامت تک (دلائل کے اعتبارسے ) وہ غالب رہے گا۔‘‘ ایک دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں : مَنْ یرِدِ اللّٰہُ بِہ خَیراً یفَقِّھْہ فِی الدِّینِ. وَلاَ تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ یقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاہرِینَ عَلَىٰ مَنْ نَاوَاہمْ، إِلَىٰ یوْمِ الْقِیامَةِ۔[3] ”جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرتاہے ،اس کودین کی سمجھ عطافرمادیتاہےاور مسلمانوں میں سے ایک گروہ حق کے لیے لڑنے والا ہمیشہ رہے گا، اپنے مخالفین پر(دلائل کے اعتبارسے)قیامت
[1] صحیح البخاری،المناقب ، باب سؤال المشرکین ان یُریھم النبی صلی اللہ علیہ وسلم آیۃ ۔۔۔، حدیث/3641 [2] صحیح البخاری ،باب مذکور،حدیث:3640 [3] صحیح مسلم:کتاب الامارۃ، باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ۔۔ 1923