کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 103
’’اگرآپ اہل زمین كی اكثریت كی بات مانیں گے تووہ آپ كواللّٰہ كے راستے سے ہٹادے گی، یہ اكثریت صرف ظن (گمان ) كی پیروكاراورمحض اٹکل پچوباتیں كرنے والی ہے۔‘‘ افتراق امت والی حدیث جوپہلے گزرچكی ہے جس میں 73 فرقوں كی پیشین گوئی كی گئی ہے، اس سےبھی واضح ہے كہ 73 فرقوں میں صرف ایك فرقہ ، فرقۂ ناجیہ ہوگا، یہی طائفۂ منصورہ ہوگایعنی اللہ كی خاص مدد سے قائم رہنے والا اللہ كی نصرت خاص كامورد، اگرچہ وہ تعداد كے اعتبارسے دوسروں كے مقابلے میں كم ہوگالیكن اللّٰہ تعالیٰ اس طائفۂ حقہ كوقیامت تك قائم ركھےگا اوراس كے ذریعے سے احقاق حق كركے لوگوں پرحجت تمام كرتارہے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے فرمان سے بھی یہ بات ثابت ہے۔ آپ نے فرمایا: ﴿وَ ما أَكْثَرُ النَّاسِ وَ لَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِینَ﴾(یوسف: 103) ’’آپ كی خواہش كے باوجود اكثرلوگ ایمان لانے والے نہیں ہوں گے۔‘‘ فَطُوبَىٰ لِلْغُرَبَاءِوالی حدیث كاایك طریق اس طرح بھی ہے جوسیدنا عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، اس میں رسو ل اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ، قِیلَ: وَمَنِ الْغُرَبَاءُ یا رَسُولَ اللَّہ؟ قَالَ نَاسٌ صَالِحُونَ قَلِیلٌ فِی نَاسِ سوء كَثِیر مَنْ یعْصِیھِمْ أَكْثَرُ مَنْ یطِیعُھُمْ۔[1] ’’غرباء کے لیے خوشخبری ہے، پوچھاگیا: اللہ کے رسول ! غرباء کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا :”نیک لوگ، جوبہت زیادہ برے لوگوں میں تھوڑے ہوں گے، ان کے پیچھےلگنے والوں کے مقابلے میں ان کی نافرمانی کرنے والے لوگ زیادہ ہوں گے۔‘‘ لاتَزَالُ مِنْ أُمَّتِی أُمَّةٌ قَائِمَةٌ بِأَمْرِ اللَّہ لاَ یضُرُّہمْ مَنْ خَذَلَہمْ وَلاَ مَنْ خَالَفَھُمْ حَتَّى یأْتِی
[1] الصحیحۃ ،للالبانی: 4/152، رقم الحدیث 1619