کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 100
﴿اِنَّ اللّٰہ لَا یغْفِرُ اَنْ یشْرَكَ بِہٖ وَیغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یشَاۗءُ ﴾(النساء:48) ’’اگر اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے تو یہ گناہ وہ کبھی معاف نہ کرے گا اور اس کے علاوہ جو گناہ ہیں ، وہ جسے چاہے معاف بھی کردیتا ہے۔‘‘ 4. تقلیدی رویّے گمراہی کا ایک بڑا سبب تقلید بھی ہے جس کواپنے طور پر فرض وواجب کا درجہ دےدیاگیا ہے۔مزید برآں اس تقلیدی رویّےکی وجہ سے بہت سی صحیح احادیث کوماننے سے انکار کردیاگیا ہے۔صحت ِ حدیث کے اعتراف کے باوجود محض تقلید ِامام کے خودساختہ نظریے کی وجہ سے حدیثِ رسول کو ٹھکرادینا،کیا کسی مسلمان کا شیوہ ہوسکتا ہے؟لیکن حدیث ِرسول کے ساتھ یہ استہزاء ومذاق بھی صدیوں سے کیاجارہا ہے اور یہ کام دین ناآشنا عوام کالانعام کی طرف سے نہیں ۔اصحاب ِ جبّہ ودستار،مدّعیانِ زہد وتقویٰ اور وارثان منبر ومحراب کی طرف سے کیا جارہا ہے اور کیاجاتا ہے۔کیا اس شوخ چشمانہ جسارت کا قرآن کریم کی درج ذیل آیات کی روشنی میں کوئی جواز ہے؟ ﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا یؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یحَكِّمُوْكَ فِیمَا شَجَــرَ بَینَھُمْ ثُمَّ لَا یجِدُوْا فِیٓ اَنْفُسِہمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیتَ وَیسَلِّمُوْا تَسْلِــیمًا ﴾(النساء:65) ’’آپ کے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک یہ اپنے آپس کے اختلافات میں آپ کو حَکَم(ثالث) نہیں مانتے،پھر آپ کے فیصلوں پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی بھی محسوس نہ کریں اور پوری خواہش دلی سے ان کو تسلیم کرلیں ۔‘‘ ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰہ وَرَسُوْلُہٓ اَمْرًا اَنْ یكُوْنَ لَہمُ الْخِـیرَةُ مِنْ اَمْرِہمْ﴾(الاحزاب:36) ’’کسی مومن مر د اور مومن عورت کے لیے یہ لائق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ