کتاب: البیان شمارہ 21 - صفحہ 10
بسم اللہ کے مذکورہ فوائد ہمیں کب اور کیسے حاصل ہوں گے؟
یہاں یہ بات بھی سمجھنا ضروری ہے کہ انسان کوکسی بھی جائز و اچھے کام میں مذکورہ فوائداُسی وقت حاصل ہوں گے جب اس میں کم از کم مندرجہ ذیل چار باتیں موجود ہوں گی:
1. پہلے تو اس بات کا پختہ عقیدہ و نظریہ رکھے کہ صرف ایک اللہ ربّ العزّت ہی ہے کہ جو ہر ایک کو ہر وقت ہر طرح سےفائدہ پہنچانے اور نقصان سے بچانےپر مکمّل اور پوری طرح قدرت و طاقت رکھتا ہے، وہی قادرِ مُطلق ہے اور اُس ایک اللہ کے علاوہ کوئی بھی ذات خواہ وہ نبی مرسل ہو ، مقرّب فرشتہ ہو، جن ہو ، کوئی پیر و مُرشد ہو یا کوئی حجر و شجر وغیرہ ،اللہ جل جلالہ کے علاوہ کوئی بھی کسی کوبھی کسی بھی طرح کا فائدہ پہچانے اور نقصان سے بچانے پر قادر نہیں ۔
2.وہ یہ بھی پُختہ عقیدہ رکھے کہ کوئی بھی انسان اللہ کے حکم و مشیئت کے بغیرخود اپنے بل بوتے ، طاقت و اختیارات کی بناپر نہ ہی خود کوئی فائدہ حاصل کرسکتا ہےاورنہ ہی کسی شر و نقصان سےبچ سکتاہے، لہٰذا ہر انسان، ہر دم ، ہر لمحہ اللہ کا محتاج ہے ۔
3. اس کے بعد وہ انسان اپنی جان ، مال ، عزّت و آبرو سب کچھ اللہ کے حوالے کردے، اس طور پر کہ اللہ ہی پر بھروسہ کرے ، اُسی سے ہی امید لگائے اور اُسی سے ہی ڈرے ۔
4.پھر اللہ سے فائدہ حاصل کرنے اور نقصان سے بچنے کا مسنون ( قرآن کریم و سنّتِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ) انداز و طریقہ اختیار کرےجس کا ذکر اگلی سطور میں آرہا ہے۔
ان چاروں باتوں پر عمل کرتے ہوئےپھر وہ اللہ سے وہ فائدہ بھی اور نقصان سے بچاؤ بھی طلب کرے تو اُسے یقیناً اللہ کی مکمّل حمایت ومدد حاصل ہوگی ان شاء اللہ۔
بسم اللہ پڑھنے کی کیفیت (کب،کس انداز سےاور کتنی پڑھی جائے)
’’بسم االلہ الرحمٰن الرحیم ‘‘کب اور کہاں مکمّل پڑھی جائے گی ، کب محض ’’بسم اللہ ‘‘ پڑھنےپر اکتفا کیا جائے گا اور کب ’’بسم اللہ ‘‘ کے ساتھ مزید الفاظ کا اضافہ کر کے پڑھا جائے گا؟