کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 69
٭ کسی غلطی پرامام سجدۂ سہو کرے تو مقتدیوں کو بھی سجدۂ سہو کرنا چاہیے۔[1]
٭ مقتدی جماعت کے دوران میں کوئی انفرادی غلطی کر لیتا ہے تو اس پر سجدۂ سہو نہیں ہوگا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’امام مقتدیوں کا ضامن ہے۔‘‘[2]
٭ لیکن اگر مقتدی جماعت کے بعد والی رکعات میں غلطی کرےتو وہ سجدۂ سہو کرے،یا امام کے ساتھ ہی ہے،لیکن کسی وجہ سے اس کی قرأت فاتحہ رہ جائے،یا رکوع وسجدہ رہ جائےتو وہ بعد میں وہ رکعت دوبارہ پڑھے اور دوسجدے کرے۔
سجدۂ سہو کرنےکا طریقہ
٭ سجدۂ سہو نماز کے دوسرے سجدوں کی طرح کیا جاتا ہے۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’پھر آپ نے’’اللہ اکبر‘‘کہا اور عام سجدوں کی طرح سجدہ کیا،یا اس سے کچھ لمبا،پھر سر اٹھاتے ہوئے ’’اللہ اکبر‘‘ کہا ،پھر’’اللہ اکبر‘‘کہتےہوئےسر رکھا اور عام سجدوں کی طرح، یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا،پھر ’’اللہ اکبر‘‘کہتے ہوئے سر اٹھایا۔‘‘[3]
سجدۂ سہو کرنے کے دو مقامات ہیں
1.آخری تشہد میں دعائیں مکمل کرنے کے بعد دو سجدے کریں ،پھر سلام پھیر لیں ۔[4]
2.دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد دوسجدےکریں اور پھر سلام پھیریں ۔[5]
سجدۂ سہو کے مذکورہ بالا دونوں طریقے جائز ہیں ۔دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہیں ،لیکن
[1] (ایضاً)
[2] سنن ابی داؤد،حدیث:517،ترمذی،حدیث:207
[3] صحیح بخاری،حدیث:1229:صحیح مسلم،حدیث:573
[4] صحیح بخاری،حدیث:1224:صحیح مسلم،حدیث:1229
[5] صحیح بخاری،حدیث:1224،صحیح مسلم،حدیث:574