کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 68
امام ومقتدی کے احکام ٭ اگر امام بھول جائے تو مقتدی امام کو غلطی پر متنبہ کریں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي ‘‘[1] ’’جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد کروادیا کرو۔‘‘ (اگرامام قراءت میں سے کچھ بھول جائے تو اسے بھولا ہوا لفظ بتانا چاہئے۔اگر کوئی اور غلطی ہو جائے تو مرد’’سبحان اللہ‘‘ کہہ کر اور عورتیں تالی بجا کر آگاہ کریں ) ٭ امام غلطی سے اضافی رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا تو مقدیوں کو تنبیہ کرنی چاہیے،امام پلٹ آئے تو صحیح ورنہ مقتدی بھی امام کی اقتدا کریں ،[2]کیونکہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو بھول کر ظہر کی پانچ رکعات پڑھادیں ،جب سلام پھیرا تو لوگوں نے پوچھا:’’کیا نماز زیادہ ہوگئی ہے؟‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہے؟‘‘ لوگوں نےکہا’’ آپ نے پانچ رکعات پڑھادی ہیں ۔‘‘ تو اپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدۂ سہو کیا ۔‘‘[3] ٭ امام غلطی سے دوسرے رکن میں منتقل ہوگیا تو مقتدیوں کو بھی امام کی اقتدا کرنی چاہیے۔ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھول کر درمیانہ تشہد بیٹھے بغیر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوگئے(تو صحابہ بھی پیچھے کھڑے ہوگئے)اور آپ نے نماز مکمل کر کے سجدۂ سہو کیا۔۔۔ اور لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔‘‘[4]
[1] صحیح مسلم،حدیث:572 [2] مسئلہ ہذا میں مقتدیوں کو امام کوتنبیہ کرنی چاہیےاور امام چاہے مکمل کھڑا ہوچکا ہویا قراءت شروع کر چکاہو پھر بھی اسے تشہد کی حالت میں لوٹ آنا چاہیےکیونکہ سہواً نماز میں اضافہ امر دیگر ہےاور قصداً اضافہ اور چیز ہے،دلیل مذکورہ میں بھی سہواً کا ذکر ہےاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کمی زیادتی کا امکان موجود ہے آپ کے بعد یہ صورت پیش نہیں آسکتی،جیسا کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے باب ماجاء فی الرجل یسلم فی الرکعتین من الظھر والعصر میں بہت عمدہ اور تفصیلی بحث کی ہےنیز امام مالک رحمہ اللہ نے مؤطا امام مالک میں بھی سہو کے مسائل کے تحت مختصراور عمدہ بات کی ہے جو قابل معالعہ ہے۔۔۔۔۔۔(حافظ محمد سلیم،مفتی المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی) [3] صحیح بخاری،حدیث:1226۔صحیح مسلم،حدیث:91/572 [4] صحیح بخاری،حدیث:1230۔صحیح مسلم،حدیث:86/570