کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 25
شرعی دم کرتے ہوئے اور بچوں کو اللہ کی پناہ و حفاظت میں دیتے وقت:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے نواسے سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو (دم فرماتے اور) ان الفاظ (دعا) میں اللہ کی پناہ میں دیتے:’’أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ من كل شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كل عَيْنٍ لاَمَّةٍ۔‘‘ [1]
ترجمہ:’’ میں تم دونوں کو ہر شیطان موذی(تکلیف دہ) جانور اور ہرنظرِ بد سے اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ(اُس کی) پناہ میں دیتا ہوں ۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتےہے کہ: ’’تمہارے والد (اللہ کے رسول) ابراھیم علیہ السلام ان کلمات کے ذریعہ(اپنی اولاد) اسماعیل و اسحاق علیہما السلام کو (اللہ کی) پناہ میں دیتے تھے ‘‘[2]
نوٹ: ان کلمات کے ذریعہ دم کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ اگر بچہ ایک ہو تو لڑکے کےلیے ’’أُعِیْذُكَ‘‘ اور لڑکی کےلیے’’ أُعِیْذُكِ‘‘ ، دو ہوں تو’’أُعِيذُكُمَا‘‘ اور دو سے زیادہ ہوں تو ’’أُعِيذُكُمَ‘‘ پڑھا جائے۔
گھر سے نکلتے وقت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہوں کو آسمان کی طرف اٹھاتے اور یہ دعا فرماتے:
’’ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ ، أَوْ أَزِلَّ أَوْ أُزَلَّ ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ۔‘‘[3]
ترجمہ ’’ اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ ہوجاؤں یا گمراہ کردیا جاؤں ، میں پھسل جاؤں یا پِھسلا دیا جاؤں ، میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے ، میں (کسی کے ساتھ) نادانی و جہالت کروں یا میرے ساتھ نادانی و جہالت کی جائے۔‘‘
[1] ابو داؤد،کتاب السنۃ،باب فی القرآن ،حدیث:4737
[2] جامع الترمذی،کتاب الطب عن الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،حدیث:2060
[3] ابوداؤد و صححہ الالبانی،کتاب الأدب،باب مایقول إذا خرج من بیتہ،حدیث:5094