کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 24
’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَھنَّمَ ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ۔‘‘[1] ترجمہ: ’’ اے اللہ ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں جھنم کے عذاب سے ، قبر کے عذاب سے ، زندگی اور موت کے فتنہ سے اور مسیح دجّال کے فتنے سے۔‘‘ نیز صحیح بخاری میں دو مزید چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا ذکر ہے:’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ۔‘‘ ترجمہ:’’اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں ، گناہ اور قرض سے۔‘‘[2] وسوسوں کے وقت: فرمانِ الہٰی ہے: ﴿ وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيم﴾(الاعراف: 200 ) ترجمہ:’’اگر آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کیجئے بے شک وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔‘‘ اور فرمایا:﴿ وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ﴾ ترجمہ:’’ آپ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) یہ (دعا) مانگیں کہ اے میرے رب ! میں شیطانی وسوسوں سے اور شیاطین کےمیرے قریب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘(المومنون:97تا98) اور فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:’’جسے نماز میں یا نماز کے باہر شیطانی وسوسے آئیں ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھے اور بائیں طرف تین بار ہلکا سا تھتکاردے۔‘‘[3]
[1] صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب ما یستعاذ منہ فی الصلاۃ،حدیث:588 [2] صحیح بخاری،کتاب الآذان،باب الدعاء قبل السلام،حدیث:832 [3] صحیح بخاری : حدیث : 3276۔صحیح مسلم: حدیث :134