کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 23
نماز میں دعائے استفتاح پڑھنےکےبعد:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو نیت باندھ کر دعائے استفتاح پڑھتے۔ پھر تین بار ’’لا الٰہ الّا اللہ‘‘ پڑھتے پھر ’’أَعُوذُ بِاللّٰهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ۔‘‘پڑھتےتھے۔
ترجمہ’’میں اللہ ربّ العزّت کی پناہ مانگتا ہوں جو ہر ایک کی سننے اور جاننے والا ہے۔ شیطان مردودسے،اس کے وسوسوں ،اس کے تکبر اور اس کی جھاڑ پھونک سے۔‘‘ [1]
نوٹ: نماز کی پہلی رکعت کی ابتداء میں اور تلاوتِ قرآن سے پہلے جو تعوّذ پڑھا جاتا ہے اس میں اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ کے الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں جیسا کہ علّامہ البانی رحمہ اللہ تمام المنّۃ میں فرماتے ہیں : مجھے (تعوّذ کے) یہ الفاظ کتبِ حدیث میں کہیں نہیں ملے سوائے’’مراسیلِ ابی داؤد‘‘ کے کہ جس میں ضعیف سند سے یہ الفاظ موجود ہیں لیکن اس میں بھی نماز کا ذکر نہیں ہے اور’’إرواء الغليل‘‘(2/53) میں فرماتے ہیں : میرے علم میں اس کی کوئی اصل موجودنہیں ہے۔ البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےجو الفاظ ثابت ہیں وہ یہ ’’ أَعُوذُ بِاللّٰهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ‘‘کے ہیں ۔ لیکن عمومی مقامات پر’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘کے کلمات بطورِ تعوّذ کے پڑھے جا سکتے ہیں )۔
نماز میں آخری تشھّد میں سلام پھیرنے سے پہلے:
فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:’’ جب تم میں سے کوئی (نماز میں آخری) تشھّد میں ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: (یوں کہے:)
[1] جامع الترمذی،کتاب الصلاۃ،باب مایقول عند افتاح الصلاۃ،حدیث:242