کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 22
5.اس کے علاوہ قرآن کریم کی دو آخری سورتیں سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کو بھی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مُعوَّذَتَین (وہ دو سورتیں کہ جن کے ذریعہ اللہ کی پناہ طلب و حاصل کی جاتی ہے) قرار دیا ہے۔ بہت سی احادیث اس سلسلے میں وارد ہیں ۔ 6. اس کے علاوہ مختلف موقعوں پر مختلف الفاظ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعوّذ کے اذکار وظائف ملتے ہیں جنہیں اُن مخصوص اوقات و اماکن میں ادا کرنا چاہیے جن کا ذکر ذیل میں آرہا ہے: تعوّذ(اللہ کی پناہ حاصل کرنے)کے اوقات و مقامات عقائد میں شیطانی وسوسے آنے پر: بسا اوقات شیطان انسان کے دل میں ایسے وساوس ڈالتا ہے کہ تمام مخلوقات کو اللہ نے پیدا فرمایا تو پھر (معاذ اللہ) اللہ کو کس نے پیدا کیاہے؟ اسی طرح عقیدہ کے حوالہ سے مختلف شکوک و شبھات انسان کے دل میں ڈالتا ہےاس کا علاج تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےیہ تجویز فرمایاہےکہ:’’جب دل میں ایسے وسوسے پیدا ہوں تو یہ دعا پڑھو:’’ اللّٰهُ أَحَدٌ اللّٰهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَ لَمْ يُولَدْ وَ لَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ‘‘ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ ایک (ہی) ہے اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے نہ اس سے کوئی پیدا ہوا نہ وه کسی سے پیدا ہوا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔‘‘ پھر فرمایا: بائیں طرف تین بار ہلکا سا تھتکارو اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرو، یعنی:’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھو۔[1] تلاوتِ قرآن کریم سے پہلے: فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ ﴾(سورۃالنحل:98) ترجمہ:’’قرآن پڑھنے کے وقت راندے ہوئے شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔‘‘ قرآن مجید کی تلاوت سے پہلے پوری تعوّذ پڑھی جائے تاکہ عبادت میں شیطانی مداخلت ختم ہوجائے۔
[1] ابوداؤد، کتاب السنۃ،باب الجھمیۃ،حدیث4722