کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 21
تعوّذ(اللہ کی پناہ حاصل کرنے)کے الفاظ اوقات اور مقامات:
تعوّذ(اللہ کی پناہ حاصل کرنے)کے الفاظ:
تعوّذکے لئے مختلف الفاظ قرآن کریم اور احادیث ِ مبارکہ میں وارد ہوئے ہیں ۔
1.سب سے مشہور و مختصر الفاظ ہیں :’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘
ترجمہ: ’’میں پناہ میں آتا ہوں اللہ کی شیطان مردود سے۔‘‘
فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ﴾(سورۃالنحل:98)
ترجمہ:’’قرآن پڑھنے کے وقت راندے ہوئے شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔‘‘
2.کچھ اضافے کے ساتھ یہ الفاظ ہیں : ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیعِ العَلِیمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘
ترجمہ:’’ میں پناہ میں آتا ہوں اللہ کی جو سب کچھ سننے جاننے والاہےشیطان مردود سے۔‘‘
3.اور اس سے بھی جامع الفاظ ہیں :
’’أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ۔‘‘[1]
4.اور سب سے جامع الفاظ ہیں : ’’أَعُوذُ بِاللّٰهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ‘‘’’ میں اللہ ربّ العزّت کی پناہ مانگتا ہوں جو( ہر ایک کی) سننے اور جاننے والا ہے۔ شیطان مردودسے،اس کے وسوسوں ،اس کے تکبر اور اس کی جھاڑ پھونک سے۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کی پہلی رکعت کی ابتداء میں دعائے استفتاح کے بعد اور تلاوت سے پہلے یہی تعوّذ پڑھتےتھے۔[2]
[1] أبو داود:كتاب الصلاة، باب ما يستفتح بہ الصلاة من الدعاء۔(764)، ابن ماجہ: كتاب إقامۃ الصلاة، باب الاستعاذة في الصلاة:(807) ، اس حدیث کو امام ألباني رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے، دیکھیے: الإرواء (2/ 54))
[2] أبو داود:كتاب الصلاة،باب من رأى الاستفتاح بسبحانك اللهم بحمدك (755)۔ الدارمي (1219) ، اس حدیث کو امام البانی رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے۔دیکھیے: الإرواء (2/54)