کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 20
ہی وہ قادرمطلق ہے کہ جو ہر ایک کو ہر وقت ہر طرح سے بچانے ، حفاظت کرنے اور پناہ دینے پر قدرت رکھتا ہے اور اُس کے علاوہ کوئی بھی ذات و شئے خواہ وہ انبیاء ورسل ہوں ، مقرّب فرشتےہوں ، جن ہوں یا کوئی پیر و مُرشد ہو ں یا کوئی حجر و شجر وغیرہ اللہ جل جلالہ کے علاوہ کوئی بھی کسی کی حفاظت کرنے یا کسی کو پناہ دینے پر قادر نہیں ۔
2. اسی طرح وہ یہ بھی پُختہ عقیدہ رکھے کہ کوئی بھی انسان اللہ کے حکم و مشیئت کے بغیرخود اپنے بل بوتے و طاقت و اختیارات کی بناء پر خود کو کسی بھی شر و نقصان سے نہیں بچا سکتا لہٰذا ہر انسان اللہ کی حفاظت و پناہ کا محتاج ہے ۔
3. اس کے بعد وہ انسان اپنی جان ، مال ، عزّت و آبرو سب کچھ اللہ کے سپرد کردے، اس طور پر کہ اللہ ہی پر بھروسہ کرے ، اُسی سے ہی امید لگائے اور اُسی سے ہی ڈرے۔
4. پھر وہ اللہ کی حفاظت و پناہ طلب کرنے کا مسنون ( قرآن کریم و سنّتِ نبویہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت شدہ) انداز و طریقہ اختیار کرےجس کا ذکر اگلی سطور میں آرہا ہے۔(ان شاء اللہ)
(ان چاروں باتوں پر عمل کرتے ہوئے) پھر وہ اللہ کی حفاظت و پناہ طلب کرے تو اُسے یقیناً اللہ کی مکمّل حفاظت و پناہ حاصل ہوگی ان شاء اللہ۔
فرمانِ الٰہی ہے:﴿ فَاللَّـهُ خَيْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ﴾(سورہ یوسف:64)۔کہ’’ اللہ ہی بہترین حفاظت کرنے والا ہےاور وه سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّـهِ إِلَّا إِلَيْهِ﴾(التوبہ:118)
ترجمہ:’’حتیٰ کہ زمین اپنی فراخی کے باوجود ان پر تنگ ہوگئی اور ان کی اپنی جانیں بھی تنگ ہوگئیں اور انہیں یہ یقین ہوگیا کہ اللہ کے سوا ان کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں ۔‘‘