کتاب: البیان شمارہ 20 - صفحہ 126
اس نے کہا : ’’پھر کن الفاظ میں اسے مبارکباد دوں ؟ ‘‘
انہوں نے فرمایا یہ کہو : ’’جَعَلَهُ اللّٰهُ مُبَارَكًا عَلَيْكَ وَعَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وسلم ‘‘
یعنی : اللہ تعالیٰ اسے آپ کے لئے اور امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے بابرکت بنائے۔[1]
یہی الفاظ ایوب سختیانی رحمہ اللہ سے بھی منقول ہیں ۔ [2]
تنبیہ نمبر 1
بعض اہل علم کا امام نووی رحمہ اللہ کا اسے سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے منقول قرار دینا صحیح نہیں ۔ صحیح یہی ہے کہ یہ سیدنا حسن بصری رحمہ اللہ کا اثر ہے۔کیونکہ تاریخ دمشق ، مسند ابن الجعد اور الدعاء للطبرانی کما نقلہ السیوطی میں یہ حسن بصری رحمہ اللہ کا ہی قول ہے ۔ انہی سے نقل کی بنیاد پر دیگر سے بھی یہ خطا ہوئی ہے ، جیسا کہ صاحب فتح الربانی نے بھی امام نووی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے ، سیدناحسین رضی اللہ عنہ کا ہی نام لکھا۔
تنبیہ نمبر 2
اس دعا کو مختلف اہل علم نے الفاظ کی تقدیم و تاخیر کے ساتھ ذکر کیا ہے ، مثلاً
تاریخ دمشق میں مذکور الفاظ یہ ہیں :
’’بوركَ لكَ في الموهوب،وشكرتَ الواهبَ،ورُزقت برّه ،وبلغَ أشدَّه ‘‘
مسند ابن الجعد میں مذکور الفاظ یہ ہیں :
’’شَكَرْتَ الْوَاهِبَ، وَبُورِكَ لَكَ فِي الْمَوْهُوبِ، وَبَلَغَ أَشدَّهُ، وَرُزِقْتَ بِرَّهُ ‘‘
امام نووی رحمہ اللہ نے الاذکار اور المھذب میں جو الفاظ ذخر کئے ہیں وہ یہ ہیں :
’’باركَ الله لَكَ فِي الْمَوْهُوبِ لَكَ،وشَكَرْتَ الْوَاهِبَ وَبَلَغَ أَشدَّهُ، وَرُزِقْتَ بِرَّهُ‘‘
[1] الدعاء للطبرانی،کما فی وصول الامانی باصول التھانی، صفحہ نمبر: 36،وحسنہ محققہ
[2] الدعاء للطبرانی ، کما فی وصول الامانی باصول التھانی، صفحہ نمبر: 37،وحسنہ محققہ