کتاب: البیان شمارہ 11 - صفحہ 30
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا : کون سا روزہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’شعبان کے مہینے کا روزہ جو رمضان کی تعظیم میں رکھا جائے ‘‘ پھر سوال ہوا کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’وہ صدقہ جو رمضان کے مہینہ میں دیا جائے ۔‘‘ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہیں کہ ’’ بہترین سخی وہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں رمضان کریم میں صدقہ خیرات کرے اور لوگوں کی ضروریات کو احسن انداز میں پورا کرتے ہوئے ان کو صیام و قیام کا موقع فراہم کرے ۔‘‘ حماد بن ابی سلیمان رمضان المبارک میں پانچ سو افراد کو افطار کراتے تھے اور عید کے بعد تمام افراد کو سو سو درہم عطا کرتے ۔ رمضان المبارک کی راتیں اور قیام اللیل میں سربسجود اللہ کے سپاہی: سلف صالحین کے نزدیک رمضان کا مہینہ اطاعت و عبادات کا موسم ہوتا، جس میں وہ اپنے رب کا قرب حاصل کرنے اور اس کے حضور میں اپنا تذکرہ عابد و مطیع کے طور پر کروانے کے لئے پرخلوص محنت و مشقت کرتے اور زندگی کے تمام شعبوں سے رو گردانی اور کنارہ کشی کر لیتے تھے،رمضان المبارک کوغنیمت سمجھتے ہوئے اپنے گھروں اور مساجدکو قرآن کریم کی تلاوت سے منور کرتے اور خصوصی طور پر قیام اللیل کا اہتما م کرتے تھے ۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رمضان کریم میں مساجد کوروشن کراتے اور قرآن کریم کی تلاوت کے لئےصلاۃ التراویح کی سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کااہتمام کراتے، لوگوں کو قیام اللیل کے لئے مساجد میں جمع کرتے اسی لیے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے آپ رضی اللہ عنہ کے لئے دعا فرمائی ۔ابو اسحٰق الھمدانی فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ رمضان کریم کی پہلی رات کو اپنے گھر سے باہر تشریف لائے تو مساجد میں قندیلیں روشن تھیں اور قرآن کی تلاوت جاری تھی آپ نے فرمایا ’’اے عمر رضی اللہ عنہ! اللہ تعالی آپ کی قبر کو منور کرے جس طرح آپ نے اللہ تعالی کی مساجد کو قرآن سے منور کردیا ‘‘[1] ذرا غور کیجئے ان کا رمضان کریم میں کیا حال ہو ا کرتا تھا ؟؟؟ چونکہ ان لوگوں کو رمضان کریم کی راتوں کی
[1] فضائل القران ابن ابی الدنیا