کتاب: البیان شمارہ 11 - صفحہ 29
امام معلی ٰ بن الفضل سلف صالحین کے بارے میں رقمطراز ہیں کہ ’’ وہ چھ ماہ قبل اللہ تعالی سے رمضان کریم کو پانے کی دعا کرتے اور بقیہ چھ ماہ تک اس مہینے میں کی گئی عبادت کی قبولیت کے لئے دعا کرتے۔‘‘ امام یحییٰ بن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سلف صالحین یہ دعا کرتے: "اللهم سلِّمني إلى رمضان وسلم لي رمضان، وتسلَّمه مني متقبلا". ’’اے اللہ! ہمیں رمضان تک سلامت رکھ اور رمضان کو ہمارے لئے سلامتی والا بنااور اسے ہماری طرف سے قبول فرما۔‘‘ ہمارے اسلاف اور اکابرین رحمہم اللہ رمضان کریم کا انتظاراتنے ذوق و شوق اور صدق دل کے ساتھ کرتے تاکہ یہ مہینہ ان کے لئے اعمال صالحہ میں اللہ تعالی کی طرف سبقت لے جانے کا مہینہ بن جائے ۔ ذیل میں ہم انہی چند اعمال کا ذکر آثارسلف کی روشنی میں کریں گےجس سےواضح ہو کہ ہمارے اسلاف کا رمضان میں طرز عمل کیا تھا اور اب ہمارا کیا رہ گیا ہے ! و با للہ التوفیق و السداد : رمضان المبارک اور کرم وسخاوت کی بہار: رمضان کریم میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے رب کے ساتھ تعلق ایک عابداورمطیع کاہوتا،اپنے پڑوسیوں ،غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ ایک سخی بادشاہ کا تعلق ہوتا تھا۔ یہاں تک کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اورخاص طور پر رمضان میں جب جبرائیل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی ہوتے تھے اور جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رمضان کی ہر رات میں ملتے اور قرآن کا دور کرتے، نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام بھلائی پہنچانے میں ٹھنڈی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقات وخیرات ، اور جود وسخا کو محض اپنی ذات تک محدود نہیں رکھا بلکہ امت کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: قِيلَ: يَا رَسُولَ الله أي الصَّوْمِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " صَوْمُ شَعْبَانَ تَعْظِيمًا لِرَمَضَانَ "، قَالَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " صَدَقَةٌ فِي رَمَضَانَ "[2]
[1] بخاری :باب بدء الوحي [2] سنن الترمذي :كتاب الزكاة، باب ماجاء في فضل الصدقة .و سنن الكبري للبيهقي