کتاب: البیان شمارہ 11 - صفحہ 25
کہ کمیٹی کے ارکان دوبارہ جمع ہوں اور تحقیق اور تفتیش کے بعد اگر فی الواقع پہلا فیصلہ غلط ہو تو اسے تبدیل کرنے میں کوئی عار اور سبکی محسوس نہیں کرنی چاہئے نہ اسے انا اور وقار کا مسئلہ بنانا چاہیے۔شنید ہے کہ سعودی عرب میں بھی بعض دفعہ فیصلہ تبدیل کر کے نیا اعلان کیا گیا ہے ۔اس نظیر پر یہاں بھی عمل کرنا چاہئے ، یہ ایک شرعی مسئلہ ہے جس میں شریعت ہی کی رو فیصلہ تبدیل کرنے کی گنجائش موجود ہے ۔ ٭ دوسری بات یہ ہے کہ ملک میں عیسوی تقویم کے بجائے قمری تقویم کو اختیار کیا جائے تاکہ لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کیا کریں ،ہم نے چونکہ قمری تقویم سے تعلق بالکل منقطع کردیا ہے ، اس لئے لوگ چاند دیکھنے کا اہتمام ہی نہیں کرتے ، جو ایک بہت بڑی کوتاہی ہے ۔اس کوتاہی کا ازالہ بھی نہایت ضروری ہے ، اور اس کاایک طریقہ تو وہی ہے جو ہم نے عرض کیا ، یعنی قمری تقویم کو اختیار کرنا ، قمری تاریخیں ہی ملک میں رائج ہوں ،اسی کے مطابق تنخواہیں ملیں اور اسی کے مطابق تعطیلات وغیرہ ہوں ۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہر قمری تاریخ کو 29 شب کے لئے حکومت کی طرف سے چاند دیکھنے کی اپیل شایع ہو ۔ حکومت اپنے م خصوص مقاصد وعزائم کے اظہار کے لئے بلامبالغہ کروڑوں روپے اشتہارات کی مد میں خرچ کرتی ہے ، اگر وہ چند لاکھ روپے اس کام پر بھی صرف کردیا کرے تو اس کے بہترین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔چاند کی ہر 29 تاریخ کے قومی اخبارات میں اشتہار کے طور پریہ اعلان شایع ہو کہ’’لوگ آج شام کو چاند دیکھنے کا اہتمام کریں اور چاند نظر آنے کی صورت میں حسب ذیل نمبروں پر فون کے ذریعے اطلاع دیں ۔۔۔‘‘ہر علاقے کے اخبارات میں وہاں کی زونل کمیٹی کا فون نمبر دیا جائے ،دیگر ضروری نمبر دیئے جاسکتے ہیں ۔بہرحال ایک مسلمان مملکت کے لئے ضروری ہے کہ وہاں ذوق و شوق کے ساتھ چاند دیکھنے کا اہتمام ہو،اگر اس اہتمام میں کمی ہو تو اسے ودر کیا جائے اور لوگوں میں چاند دیکھنے کی رغبت اور شوق پیدا کیا جائے۔ علامہ قرافی رحمہ اللہ نے رؤیت ہلال کے مسئلے پر بہت تفصیل سے لکھا ہے،اور یہ بحث ان کی مشہور تصنیف ’’الفروق‘‘ کے صفحہ نمبر 8تا 15 میں پھیلی ہوئی ہے ۔جس کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ رؤیت ہلال کے دوپہلو ہیں ایک خبر کا اور دوسرا شہادت کا، اس اعتبار سے اس میں قضاء (فیصلہ)کا پہلو نمایاں ہے۔ خبر کی حد تک،تمام انتظامات کی ذمہ دار حکومت ہے۔(ان میں جو کمی اور جو کوتاہی ہے ،حکومت اس کے ازالے کا اہتمام کرے )کہ ہر ممکنہ طریقے سے ، سائنسی آلات کی مدد وغیرہ لے کر یا عوام میں شعور اور رؤیت کا اہتمام پیداکرکے کمیٹی کو چاند کے بارے میں تمام خبریں بروقت پہنچائی جائیں ۔