کتاب: البیان شمارہ 11 - صفحہ 22
ایک ملک سے دوسرے ملک سفر کرنے سے روزے 30/29 کے بجائے کم یا زیادہ ہو جائیں ؟
مذکورہ تفصیل سے اس سوال کا جواب بھی مل جاتا ہے جو بعض ایسے لوگ پوچھتے ہیں جن کو رمضان المبارک میں ایک ملک سے دوسرے ملک آنے جانے کا اتفاق ہوتا ہے ، ان کو یہ مشکل پیش آتی ہے کہ بعض دفعہ وہ ایک ملک سے دوسرے ملک میں رمضان کے آغاز یاا ختتام پرآتے یا جاتے ہیں تو ان کے روزے 28 رہ جاتے ہیں یا بعض دفعہ 31 ہو جاتے ہیں ۔ وہ کیا کریں ؟ تو حکم یہی ہے کہ جس ملک میں بھی جائیں اگروہاں ابھی رمضان ختم نہیں ہوا ہے تو وہاں جانے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہاں کے مسلمانوں کے ساتھ روزے رکھیں ، چاہے وہ سفر کرنے سے پہلے اپنے ملک میں اس ملک سے ایک یا دو دن پہلے روزے رکھ چکے ہوں ، اس طرح امکان ہے کہ ان کے روزے 30 کے بجائے 31 ہوجائیں ، لیکن ان کے لیے وہاں کے مسلمانوں کے ساتھ ہی عیدالفطر کرنی ضروری ہوگی ، اس سے پہلے وہ روزہ رکھنا ترک نہیں کریں گے ۔ ان کا ایک زاید روزہ ان کے لئے نفلی ہوجائیگا ۔اسی طرح یہ بھی امکان ہے کہ جب وہ دوسرے اسلامی ملک میں جائیں تو وہاں ہلال شوال نظر آجائے جبکہ ان کے روزے 28 ہی ہوں ،اس صورت میں بھی ان لئے عیدالفطر ا ن کے ساتھ ہی کرنی ضروری ہوگی اور یہ ایک روزے کی بعد میں قضاء دے لیں گے۔
اور اگر 29 روزے پورے ہو جائیں تو پھر کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا ، ان کے روزے پورے رمضان کے روزے ہی شمار ہوں گے کیونکہ مہینہ کبھی 29 دن کا بھی ہوتا ہے ،البتہ 28 یا 31 دن کا نہیں ہوسکتا۔
اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے دن لمبا ہو جائے ، مثلاً ایک شخص روزے کی حالت میں غروب شمس کے قریب سفر کا آغاز کرتاہے لیکن وہ جس ملک کی طرف سفر کررہا ہے وہاں سورج تاخیر سے غروب ہوتا ہے ،بنا بریں اسکا دن گھنٹہ یا دو گھنٹے لمبا ہو جائے، تو ظاہر با ت ہے وہ راستے میں روزہ اسی وقت افطار کرےگا جب سورج کے غروب ہونے کا یقین ہوجائے گا چاہے اپنے ملک کے مقابلے میں اس کا روزہ کچھ لمبا ہو جائے ۔ علاوہ ازیں اس کے برعکس دن چھوٹا بھی ہوسکتا ہے اس صورت میں اس کو سہولت مل جائے گی اور معمول سے کچھ دیر پہلے روزہ افطار کر لےگا ۔
گویا جس طرح روزہ افطار کرنے کے لئے غروب شمس کا تیقُن ضروری ہے چاہے دن کچھ لمبایا چھوٹا ہوجائے اسی طرح ایک مسلمان جس ملک میں بھی جائے گا ، وہاں کی رؤیت کے مطابق ہی اسے عید الفطر کرنی ہوگی ،