کتاب: البیان شمارہ 11 - صفحہ 21
ممالک میں رؤیت کے مقامات ابر آلود ہونے کی وجہ سے یہ ایک ایسا عذر ہے کہ جس کی وجہ سے فلکیات کے حساب (کلنڈر )پر انحصار کیے بغیر چارہ نہیں ۔
یہ مسئلہ سعودی عرب کی فقہی کونسل میں جس میں کبار علماء شامل ہیں ، پیش ہوا ، اسلامی فقہی کونسل کے ارکان نے نصوص شرعیہ کی روشنی میں اس موضوع کا خوب مطالعہ کیا اور اس کی روشنی میں جمعیت دعوت اسلامی کی تائید کی کیونکہ اس کی تائید میں شرعی دلائل واضح طور پر دلالت کناں ہیں ۔
اسلامی فقہی کونسل کی رائے ہے سنگاپور اور ایشا کےبعض دیگر ممالک جہاں عموماً مطلع ابر آلود رہتا ہے اور ان جیسے علاقوں میں مسلمانوں کے لئے چاند دیکھنا ممکن نہیں ہوتا ،انہیں چاہیے کہ اس سلسلے میں اسلامی ملکوں پر اعتماد کریں جو چاند کے سلسلے میں کسی حساب کے بجائے صرف اور صرف رؤیت پر اعتماد کرتے ہیں تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےاس ارشاد پر عمل ہوسکے کہ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار (روزہ رکھنا ترک اور عید)کرو۔[1]
اس فتویٰ کی رو سےایسے علاقو ں کے لوگوں کے لئے جہاں مطلع اکثر ابر آلود رہتاہے اور چاند کا دیکھنا ممکن نہیں ہوتا ، ایسے علاقوں کی رؤیت کے مطابق رمضان و شوال کا آغاز کرنا جائز ہے جہاں شریعت کے مطابق رؤیت بصری پر فیصلہ کیا جاتا ہے ، جیسے سعودی عرب پاکستان وغیرہ ہیں ، گویا محض فلکیات پر اعتبار کرنا صحیح نہیں ہے ۔کیونکہ اس طرح شرعی حکم کی خلاف ورزی ہوتی ہے جو کسی مسلمان کے شایان شان نہیں ہے۔
ہمیشہ 30 روزے رکھنا بھی جائز نہیں
علاوہ ازیں ایسے علاقوں کے لوگوں کے لئے یہ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ یہ سوچ کر کہ ہمیں تو چاند نطر نہیں آتا ، ہمیشہ 30 روزے رکھتے رہیں اور کسی بھی ملک کی رؤیت بصری پر اعتماد نہ کریں کیونکہ اس طرح بھی قانون الٰہی کی خلاف ورزی ہوتی ہے ، اس لئے کہ مہینہ اللہ ہی کے حکم سے کبھی 29 دن کا اور کبھی 30 دن کا ہوتا ہے اور وہ دنوں کی اس کمی بیشی کو اپنے طور پر ختم کردیں تویہ یقیناً حدود الٰہی سے تجاوز ہوگا ۔
﴿ وَمَنْ یَّتعَدَّ حُددُوْدَ اللہِ فَاُولٰئِک ھُمُ الظٰلِمُوْنَ ﴾(البقرۃ: 229/2
[1] فتاویٰ اسلامیہ :160،159/2، مطبوعہ دارالسلام ۔