کتاب: البیان شمارہ 11 - صفحہ 20
امام ابو داؤد نے ایک دوسری روایت یہ بیان کی ہے کہ ربعی بن حراش ایک صحابی کے حوالے سے بیان کرتے ہیں : ’’اختلف الناس فی آخر یوم من رمضان، فقدم اعرابیان فشھدا عندالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باللہِ لأھلا الھلال أمس عشیۃ ، فأمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الناس أن یفطرو ا، زاد خلف فی حدیثہ ِ : وان یغدو اإلی مصلاھم‘‘ ’’رمضان کے آخری دنوں کی بابت لوگوں کا اختلاف ہو گیا تو دو اعرابی (دیہاتی )آئے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ انہوں نے (گاؤں سے مدینہ آتے ہوئے )کل شام کو چاند دیکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ روزے توڑ لیں ۔ اور حدیث کے ایک راوی خلف کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ آپ نے حکم فرمایا: ’’اگلے دن صبح کو (نماز عید کے لیے )عید گاہ جائیں ۔‘‘ یہ دنوں حدیثیں (2339،2338)سنن ابو داؤد کے باب میں موجود ہیں جس کا حوالہ پہلے گزرا ہے۔ پہلی حدیث میں دو گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنے کا حکم ہے اور دوسری حدیث میں دو گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنے کی عملی مثال ہے ۔پہلی حدیث میں حج کے ارکان کی ادائیگی ، یعنی ذی الحجہ کے چاند کی صراحت ہے اور دوسری حدیث میں ہلال شوال کا ذکر ہے ۔ ان دونوں حدیثوں سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے چاند کے علاوہ دیگر مہینوں کے اثبات کے لئے دو عادل مسلمان گواہوں کی گواہی ضروری ہے اور رمضان کے لئے ایک عادل مسلمان کی گواہی کافی ہے ۔ عادل، جس کی گواہی معتبر ہے ، کون ہے؟ عادل کا مطلب ہے وہ مسلمان ،متقی ، احکام و فرائض اسلام کا پابند ہو اور کوئی واضح جرح اس پر ثابت نہ ہو ۔دوسری حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شوال کے چاند کی معتبر گواہی اگر تاخیر سے ملے تو روزے اسی وقت توڑ دئے جائیں اور نماز عید کا وقت نکل چکا ہو تو نماز عید اگلے دن ادا کی جائے ۔ اگرکسی ملک میں مطلع اکثر ابر آلود رہتا ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ 1979ء میں سنگاپور میں وہاں کی جمعیت دعوت اسلامی اور ایک دوسری تنظیم اسلامی کونسل کے درمیان اس مسئلے میں اختلاف ہوا۔جمعیت کی رائے میں ماہ رمضان کی ابتداء اور انتہا ادلہ شرعیہ کے عموم کے مطابق ہونی چاہئے جبکہ سنگاپور اسلامی کونسل کی رائے تھی کہ رمضان کی ابتداء اور انتہا فلکیات کے حساب کے مطابق ہونی چاہئے کیونکہ اس وقت ایشیا کے ممالک کا مطلع عموماً اور سنگاپور کا مطلع خصوصاً ابر آلود تھا، لہٰذی اکثر