کتاب: البیان شمارہ 11 - صفحہ 15
1۔رؤیت ہلال کے بارے اہل سرحد کی گواہی معتبر نہیں اور جو علماء مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی اور اس کے طریقہ کار سے ہٹ کر اپنے طور پر رؤیت کا فیصلہ کرتے ہیں ، صحیح نہیں ہے اور ان کا یہ طرز عمل مستقل انتشار واختلاف کا باعث ہے۔ 2۔اہل فلکیات کی رائے کو قرار واقعی اہمیت نہ دینا بھی غلط ہے ۔فلکیات کا یہ علم صدیوں کے مسلسل تجربات اور مشاہدات پر مبنی ہے، اس سے استفادہ کرنا اوراس سےوابستہ افراد کی رائے کو اہمیت دینا ضروری ہے، نیز اس کاشریعت سے کوئی تصادم بھی نہیں ہے، اس لیے ان کی رائے کو آسانی سے جھٹلانا ناممکن ہے ، نہ جھٹلانے کی ضرورت ہی ہے ،البتہ اگر کبھی (کسی نادرصورت میں )واقعی اہل فلکیات کی رائے مشاہدے کے خلاف ہو تو مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی قرائن و شواہد اور گواہوں ، گواہیوں کی حیثیت کا تعین کرکے اس کے خلاف فیصلہ سنا سکتی ہے ۔ یہ نہ کوئی مشکل بات ہے ، نہ اس سے فلکیات کی بے اعتبار ی کا اثبات ہوتاہے۔(از مکتوب مولاناعبداللہ مرحوم بنام علمائے کرام) پس چہ باید کرد مذکورہ تفصیل کی روشنی میں اہل خیبر کی بابت یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کی رؤیت نہ مطلقاً قابل تسلیم ہے اور نہ قابل رد،ان کا رویہ جو قابل اصلاح ہے ، وہ یہ ہے کہ انہوں نے مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے متوازی جو غیر سرکاری کمیٹی یا کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں ، ان کو ختم کردیاجائے یا وہ اپنے آپ کو اس بات کا پابند کریں کہ ان کے سامنے رؤیت کی جوگواہیاں آئیں ، اگر وہ ان سے مطمئن ہوں تو پہلے مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کو، اگر اس کا اجلاس ہورہاہو ،ان سے آگاہ کریں ، وہ یقیناً ان پر غور کرے گی ، بلاوجہ وہ اس کورد نہیں کر ے گی جیسا کہ راقم کو ذاتی طور پر اس کے طریقہ کار سے آگاہی ہے ۔ اس نے پہلے بھی اہل خیبر کی رؤیت پر بعض دفعہ فیصلہ کیا ہے ، جبکہ ان کی گواہی شہادت کے شرعی تقاضوں پر پوری اتری ہے۔اور اگر ملک کے دوسرے حصوں میں 28تاریخ ہو جیسا کہ بدقسمتی سے ایک عرصے سے یہ صورت حال چلی آرہی ہے تو کوئی صورت ایسی بنائی جائے کہ جب تک یہ صورتحال موجود ہے مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی ہنگامی طور پراپنے اراکین سے موبائل فون پر رابطہ کر کےایک دوسرے کی رائے حاصل کرنے کی کوشش کرے، آج کل اس طرح فوری رابطہ کرکے فیصلہ کرنا مشکل نہیں ہے۔بصورت دیگر صوبہ خیبر کے علماء کی کمیٹی اگر پوری طرح مطمئن ہو تو وہ خیبر کی حد تک رؤیت کا فیصلہ کردے ، تاہم اس کے لئے تین باتوں کا اہتمام ضروری ہے ۔