کتاب: البیان شمارہ 11 - صفحہ 13
اس سے بھی زیادہ ۔[1]
کیا رؤیت میں علم فلکیات سے مدد لینا اوران کی رائے کو اہمیت دینا جائزہے ؟
جائز ہی نہیں بلکہ بعض اوقات ضروری ہے ۔یہ ٹھیک ہے کہ چاند کےاثبات کے لئے رؤیت(چاند دیکھنا)ضروری ہے ، اس کے بغیر چاند کا تحقق ممکن ہی نہیں ۔ لیکن اس کامطلب یہ بھی نہیں کہ رصد وفلکیات کا جوعلم ہے اور جو صدیوں کے تجربات اور مشاہدات پر مبنی ہے ،اسے سرے سے کوئی اہمیت ہی نہ دی جائے۔بلکہ ہم جس طرح طلوع و غروبِ آفتاب ، زوال اور طلوع فجر وغیرہ میں علم رصد پر اعتبار کرتے ہیں اور اسی علم کی بنیاد پر مذکورہ اوقات کا تعین کرتے اور انہیں تسلیم کرتے ہیں اور اس کی بنیاد پر دائمی اوقات نامے بنائے ہوئے ہیں ۔ اسی طرح جب علم رصد کی رو سے غروب شمس کے وقت چاند کی ولادت ہی محقق نہ ہو ، تو یہ ممکن نہیں ہے کہ اس وقت چاند افق پر نظر آجائے ۔
اللہ تعالیٰ اگرچہ اسباب کا پابند ن نہیں ہے لیکن اس کی مشیت اورحکمت کے تحت نظام کائنات اسباب کے مطابق ہی چل رہا ہے ۔کائنات کی آفرینش سے لےکر آج تک اس میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ چاند کی ولادت اس کے وجودو ظہور کا سبب ہے ، جب تک یہ سبب (ولادت)نہ ہوگا ، چاند افق پر نظر ہی نہیں آسکتا۔ اور رصد و فلکیات کا علم اسی سبب کے جاننے کا نام ہے ، وہ اس علم کی رُو سے چاند کی رفتار کا جائزہ لیتا ہے ، اس کی ولادت کا تعین کرتا ہے اور بتلاتا ہے کہ افق پر کب ظاہر ہوسکتاہے؟اس لئے اس علم کا انکار کیا جاسکتا ہے نہ اس سے استفادے کو ممنوع قراردیا جاسکتاہے بلکہ جس طرح ہم طلوع و غروب ِ آفتاب کے اوقات کے تعین میں اس علم پر اعتماد کرتے ہیں ، ہمیں چاند کی ولادت و عدم ولادت اور اس کے امکان ِ ظہور وعدم امکان ظہور میں بھی اس کی معلومات کو تسلیم کرنا چاہئے۔
بنابریں مسلمہ درایتی قواعد کی رو سے جس دن غروب آفتاب سے پہلے چاند کی ولادت نہ ہوگئی ہو۔یا چاند اس دن سورج غروب ہونے سے پہلے غروب ہو چکا ہو تو اس دن یقیناً چاندنظر آنے کا کوئی امکان نہیں ہوگا ۔لیکن اس دن اگر کچھ لوگ دعویٰ کریں کہ انہوں نےچاند دیکھا ہے تو ان کا یہ دعویٰ سخت محل نظر ہوگا کیونکہ یہ دعویٰ ایسا ہی ہوگا جیسے سورج غروب ہوچکا ہو لیکن دعویٰ کرنے والے دعویٰ کریں کہ ابھی غروب
[1] جدید فقہی مسائل ، جلد1ص:94،89۔ تالیف مولاناخالد سیف اللہ رحمانی (فاضل دیوبند )صدر مدرس دارالعلوم سبیل السلا م ، حیدرآباد کن (بھارت)