کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 57
اس کے کہ ان کے بوجھوں میں کوئی کمی ہو۔‘‘ وضاحت: اس حدیث میں’’اچھا طریقہ‘‘ نکالنے یا جاری کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنی طرف سے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کرے، کیونکہ یہ تو بدعت ہو گی جس کی بابت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہر بدعت گمراہی اور جہنم میں لے جانے والی ہے۔ بدعت سازی دراصل شریعت سازی ہے، جس کی اجازت کسی کو نہیں ہے۔ بلکہ اچھے طریقے سے مراد کسی ایسے عمل میں پہل کرنا ہے جو شریعت سے ثابت ہے یا کسی ایسی جگہ پر اس عمل شریعت کو سرانجام دینا ہے، جہاں پہلے لوگوں کو اس کا علم نہیں تھا یا خاندانی رسم و رواج کی وجہ سے اس پر عمل متروک تھا، اس کو کرنے پر دوسروں کو ترغیب ملی اور اُنہوں نے بھی اس کو اختیار کر لیا، یا کسی جگہ کوئی سنّت متروک تھی، کسی ایک شخص کے عمل کرنے پر دوسرے لوگوں نے بھی اس سنّت کو اپنا لیا۔ ان تمام صورتوں میں کسی بھی ثابت شدہ نیک عمل کا آغاز کرنے والے، سنت متروکہ کو زندہ کرنے والے اور فراموش شدہ نیکیوں کو یاد کرانے والے کو ان تمام لوگوں کے عمل کا بھی اجر ملے گا جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے۔ اسی طرح کسی نے اس کے برعکس برائی میں پہل کی یا اس کا کسی جگہ آغاز کیا تو بعد میں اس کو دیکھ کر برائی کے مرتکبین کے گناہوں کا بوجھ بھی اس پہل کرنے یا آغاز کرنے والے کو ملے گا۔ اس حدیث کی روشنی میں شادی بیاہوں کی جاہلانہ رسومات اور اسراف و تبذیر پر مبنی بھاری بھر کم اخراجات، سنتِ سیئہ (برا طریقہ) ہے۔ کسی خاندان میں اگر سادگی سے نکاح کرنے کا رواج تھا، رسومات سے بچا جاتا تھا۔ لیکن اس خاندان کے کسی فرد نے اگر دولت کے نشے میں اس کے برعکس مروّجہ رسومات کے ساتھ شادی کرنے میں پہل کی، یا اس خاندان میں مہندی کی بے حیائی پر مبنی رسم نہیں تھی، اُس نے اس خاندان میں اس کا آغاز کیا، پہلے مجرے کا سلسلہ نہیں تھا، اس نے اس کا ارتکاب کیا، وعلیٰ ہذا القیاس، اسی طرح کی دیگر برائیوں میں پہل کرتا ہے۔ تو اس کے بعد اس خاندان میں جتنے لوگ بھی ان میں ملوث ہوں گے، ان کا ارتکاب کریں گے، ان سب کے گناہوں کا بوجھ بھی اس پہل کرنیوالے کو ملے گا۔ اسی طرح شادی بیاہوں میں سادگی، پردے کی پابندی، بھاری بھر کم اخراجات سے اجتناب جیسی