کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 441
’’جس نے مشرکین کے ملک میں گھر بنایا، ان کے نو روز و مہرجان کے جشن منائے اور اسی حالت میں اس کی موت آ گئی تو وہ قیامت کے روز انہی کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔‘‘ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مساجد پر برج وغیرہ کی تعمیر کو ناپسند کیا اور کئی مرتبہ اس سے منع فرمایا کیونکہ وہ اسے مشرکین کے صنم کدوں اور ان کی عبادت گاہوں سے مشابہ خیال کرتے تھے۔ تیسری قسم … اہل کتاب اہل کتاب سے مراد یہودی اور عیسائی ہیں ۔ ہمیں ان تمام اعمال سے منع کیا گیا ہے جو ان کے خصائص اور شعائر کی حیثیت رکھتے ہیں جیسے یہود و نصاریٰ کے عقائد و عبادات، عادات و اطوار، ان کا لباس، عید و تہوار ، اسی طرح قبروں پر عمارتیں تعمیر کرنا پھر انہیں سجدہ گاہ بنا لینا ، تصویریں لگانا، عورتوں کے ذریعے فتنہ انگیزی کرنا، سحری نہ کھانا، بڑھاپے کے سفید بالوں کو نہ رنگنا، صلیب اٹھانا، ان کے تہوار خود منانا یا ان کے تہواروں میں شریک ہونا، یہ تمام ایسے کام ہیں جن میں یہودیوں اور عیسائیوں کی مشابہت ممنوع ہے۔ چوتھی قسم …مجوس مجوسیوں کی عادات و خصائص میں سے ایک آگ کی پرستش ہے۔ اس کے علاوہ اپنے بادشاہوں اور بڑوں کو حد سے بڑھا کر مقدس جاننا، سر کے پچھلی جانب سے بال منڈوا کر اگلے حصے کے بال چھوڑ دینا، داڑھی منڈوانا اور مونچھیں بڑھانا، سیٹیاں بجانا اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنا، یہ سب مجوسیوں کے اعمال و اطوار ہیں جن کا اختیار کرنا ان کی مشابہت ہے جو ممنوع قرار دی گئی ہے۔ پانچویں قسم … اہل فارس اور اہل روم روم اور فارس کے لوگ اگرچہ اہل کتاب کے ضمن ہی میں آتے ہیں تاہم علیحدہ سے بھی ایسی باتوں کے اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے جو ان کا امتیاز سمجھی جاتی ہیں ۔ جیسا کہ عادات و عبادات اور تمام قسم کے مذہبی رسم و رواج مثلاً اپنے اکابر کی حد سے بڑھی ہوئی تعظیم وتقدیس نیز مذہبی پیشواؤں کی پیروی و اطاعت میں ایسی باتوں کو بھی شریعت سمجھ بیٹھنا جنہیں اللہ تعالیٰ نے شریعت کا درجہ نہیں دیا اور اسی