کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 439
مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ حتی الامکان کوشش کریں کہ وہ کفار کے دست نگر نہ رہیں ۔ لیکن اس کوشش میں ایسا نہ ہو کہ بنیادی اور واجب احکام کو پس پشت ڈال دیا جائے۔ جیسے جہاد ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ، دعوت و تبلیغ اور اقامت دین وغیرہ۔ ان چیزوں کا خیال رکھتے ہوئے کوئی بھی مسلمان شرعی قواعد و ضوابط میں رہ کر کسی ملک یا قوم سے دنیاوی فوائد حاصل کرسکتا ہے۔ جیسے عام ایجادات وغیرہ سے استفادہ کرنا۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کا یہی طریقہ رہا۔ صنعت و حرفت اور منفعت وغیرہ میں کفار سے استفادہ کرنے میں کوئی مضائقہ خیال نہ کرتے، جب تک کہ یہ چیز مسلمانوں کی ذلت و کمتری کا باعث نہ بن رہی ہو اور یہ کہنا سوائے مبالغہ آرائی کے اور کچھ نہیں کہ آج کے دور میں مسلمانوں کی ذمہ داریوں میں سے اہم ترین کام فقط مادی ترقی ہی ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان پہلے اقامت دین اور شرعی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوں اور پھر مادی برتری کے لیے کوشاں ہوں ۔ یہ ایک منطقی امر ہے کہ اقامت دین سے ہی یقینی طور پر دنیاوی ترقی اور برتری کی راہ ہموار ہو گی ۔ واللہ اعلم) مختصر یہ کہ عقائد و عبادات اور عید و تہوار منانے میں کفار کی مشابہت اختیار کرنا قطعی طور پر حرام ہے، اسی طرح وہ معاملات جن کا تعلق عادات و اطوار سے ہے اگر وہ صرف کفار کے ساتھ ہی خاص ہیں تو حرام ہیں ورنہ ان کا حکم حرام و مکروہ کے درمیان معلق ہو گا اور جن باتوں کا تعلق علوم و فنون یا خالص دنیاوی امور سے ہے جیسے صنعت و حرفت اور اسلحہ سازی وغیرہ تو یہ پہلے بیان کردہ شروط کے ساتھ جائز ہوں گی۔ ان لوگوں کی اقسام جن سے مشابہت ممنوع ہے شرعی نصوص کو جمع کرنے سے ہم ایسے بہت سے لوگوں کی اقسام کو جان سکتے ہیں ۔ پہلی قسم … عام کفار مجموعی طور پر بلا تخصیص تمام کفار کی مشابہت سے روکا گیا ہے۔ اس ممانعت میں مشرکین، یہودی، عیسائی، مجوسی، صابی، ملحد، بے دین اور دوسرے کفار سبھی شامل ہیں ۔ عبادات ، عادات ، لباس اور اخلاق غرض ہمیں ہر اس چیز میں مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے جو کفار کے ساتھ خاص ہو۔