کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 401
گھروں سے کیا۔
اس لئے جوانوں کی یہ سب سے اہم ترین ذمہ داری ہے کہ وہ خود دین کی صحیح طور پر سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے بعد پھر اس کے نشر کے لئے کمربستہ ہوجائیں۔
جہاد
جوانوں کا ایک اہم ترین کام یہ بھی ہے کہ وہ دفاع اسلام کے لئے میدان مقتل میں نکلتے ہیں۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہ کام بھی نوجوانوں کے حصے میں آیا۔
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی جنھیں میدان جہاد میں ان کی عمدہ کارروائیوں کی بناء پر سیف اللہ کے لقب کا شرف حاصل ہوا، جوانی کی عمر میں تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی جنگ کے لئے جھنڈا تھمانے کے لئے جس شخصیت کا انتخاب کیا وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے اور اس وقت جوانی کی عمر میں تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک صحابی سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ ہیں ، جو تیز دوڑنے میں مشہور تھے ،جنگ خیبر انہوں نے پاپیادہ لڑی ،[1]نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات جنگوں میں شریک ہوئے،[2]
اور ایک جنگ میں لڑتے ہوئے یہ اشعار بھی کہہ رہے تھے کہ
ا نا ابن الا كوع ا ليوم يوم الرضع
میں اکوع کا بیٹا ہوں ، اور آج کا دن چھٹی کادودھ یاد کرانے کادن ہے۔[3]
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ آج کے ہمارے گھوڑ سواروں میں سے بہترین شخص ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اور پیدل لڑنے والوںمیں سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ ہیں ،جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کارکردگی کو سامنے
[1] صحیح مسلم : کتاب الجہاد والسیر، باب غزوۃ ذی قرد و غیرھا
[2] صحیح بخاری :کتاب المغازی،باب بعث النبي صلى الله عليه وسلم أسامة بن زيد إلى الحرقات من جهينة
[3] صحیح بخاری : کتاب المغازی ،باب غزوۃ ذی قرد