کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 400
بیعت عقبہ اولیٰ کے بعد مدینہ میں تبلیغ کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ جانے کا حکم دیا۔ مصعب رضی اللہ عنہ اس وقت جوان تھے۔مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے اپنی حرارت ایمانی اور جوش ایمانی کے ساتھ تبلیغ کا آغاز کیا۔ ان کے خلوص اور لگن، جوش خطابت، اخلاقِ پسندیدہ کے باعث بہت کم عرصہ میں بہت بڑی تعداد میں لوگ دین اسلام کی طرف آگئے اور یوں سمجھ لیں کہ تقریباً انصار کے ہر گھر میں کوئی نہ کوئی فرد مسلمان تھا سوائے کچھ گھروں کے۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مُقری کے لقب سے مشہور ہوئے۔
دیکھیں میدان تبلیغ میں ایک جوان کی محنت کا یہ ثمرہ ہےکہ مدینہ میں بڑی تعداد اسلام کی دولت سے مالا مال ہوگئی۔
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اہل بصرہ میں سے ہیں ،اپنی قوم کے کچھ نوجوانوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیام کیا تھا وہ فرماتے ہیں: ہم کچھ افراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم سب جوان تھے اور قریب قریب عمر کے تھے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیس (۲۰) دن ٹھہرے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑے رحیم اور نرم مزاج والے تھے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ محسوس کیا کہ ہم اب اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں ،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ہمارے گھر والوں کے بارے میں پوچھا، ہم نے اپنے گھر والوں کے بارے میں بتلایا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ ارجعوا إلى أ هليكم فأ قيموا فيهم وعلموهم ومروهم وذكر أشياء أحفظها او لا أحفظها وصلوا كما رأيتموني أ صلي فإذا حضرت الصلاة فليؤذن لكم أ حدكم وليؤمكم أ كبركم‘‘ [1]
یعنی اپنے گھروں کی طرف جاؤ اور ان کے پاس جاکر رہو اور انہیں علم سکھاؤ اور اچھی باتوں کا حکم دو اور پھر فرمایا جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے ویسے نماز پڑھو جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان کہے اور جو تم میں سے عمر میں بڑا ہو وہ امامت کروائے۔
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ ان صحابہ نے مبادیات کو سیکھ کر پھر اس کی تبلیغ کا آغاز اپنے
[1] صحیح بخاری: کتاب الصلوٰۃ ، باب الأذان للمسافر إذا كانوا جماعة والإقامة وكذلك بعرفة وجمع وقول المؤذن الصلاة في الرحال في الليلة الباردة أو المطيرة