کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 386
عہد رسالت کے حوالے سے متعدد اقسام کے کھیل کود اور مختلف تفریحات کا پتہ چلتا ہے اور ان کا ذکر بہت زیادہ روایات میں ملتا ہے ان میں سے چند معروف کا ذکر سطور ذیل میں کیا جائے گا ان میں سے کچھ جنگی کھیل ہیں جو صرف مرد حضرات کھیلتے تھے بچوں کے لیے الگ مردانہ قسم کے کھیل کود تھے بعض روایات میں لڑکوں اور لڑکیوں کے مشترکہ کھیلوں کا بھی ذکر ملتا ہے اسی طرح معصوم بچیوں اور لڑکیوں کے خاص نسوانی کھیلوں کا ذکر بہت دلچسپ انداز میں ملتا ہے اسی طرح خواتین اور عورتوں کے بعض تفریحی مشاغل کا پتہ چلتا ہے ان میں سے معروف کا ذکر درج ذیل ہے: فوجی کھیل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اوقات میں مختلف طبقات و افراد کو تیر اندازی، شہسواری ، تلوار بازی ، نیزہ بازی، حربہ انگیزی او ر دوسرے فوجی کھیلوں کی ہمت افزائی کی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ان کے حصول اور کمال پر ترغیب بھی دلائی۔ بالعموم یہ تفاصیل’’ کتاب الجہادوالسیر‘‘ کے ابواب میں ملتی ہیں جیسا کہ صحیح بخاری کا ’’ باب التحریض علی القتال‘‘ ’’باب السبق من الخیل‘‘،’’باب التحریض علی الرمی‘‘ وغیرہ بلکہ عید الاضحی کے موقع پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ میں حبشی حضرات کے حربی کمالات دیکھنا ۔ اس واقعہ سے اور اس کی شروح سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مستقل قسم کے کھیل تھے صرف اسی موقع پر نہیں پیش کیے بلکہ ہر عید پر ان کا اہتمام کیا جاتا تھا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس پر مفصل بحث کی ہے۔ اور اصل بات یہ ہے کہ کھیلنے والوں کے لیے اجازت نبوی بلکہ منشائے نبوی بھی حاصل تھا۔یعنی یہ کھیلنا جائز اور مباح بلکہ ان کا دیکھنا اور دکھانا بھی جائز اور مباح ہے اس قسم کے کھیلوں کی عصری مثالیں 6 ستمبر میں یوم فضائیہ پر فضائی مظاہرے اور فوجی کمالات کا تعلق اسی نوعیت سے ہے جنہیں دیکھا جا سکتا ہے ۔ نشانہ بازی: نشانہ بازی خواہ تیر کے ذریعہ ہو یا نیزہ، بندوق اور پستول یا کسی اور ہتھیار کے ذریعہ ہو۔ اس کے سیکھنے کو باعثِ اجر وثواب قرار دیاگیا ہے ۔یوں بھی یہ کھیل انسان کے ذاتی دفاع کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ اگر جسم کی پھرتی، اعصاب کی مضبوطی اور نظر کی تیزی کا ذریعہ ہے۔ وہیں یہ خاص حالات میں دشمنوں سے مقابلہ آرائی کے کام آتا ہے۔ قرآن کریم میں باضابطہ مسلمانوں کو