کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 384
بھی حال میں درست نہیں، اس لیے کہ روایت میں ایک بلی کو بھوکا مارنے پر جہنم میں ڈالنے کا مضمون آیا ہے۔ ھ) کیرم بورڈ: یہ بھی فساق و فجار کا کھیل ہے اس سے بھی اجتناب کیا جائے تو بہتر ہے بعض علماء احناف کے نزدیک یہ کھیل اگر انہماک اور جوے کے بغیر کھیلا جائے تواس کی گنجائش ہے۔ و) لوڈو: شطرنج اور کیرم بورڈ کے حکم میں ہے ۔ ز) ویڈیوگیم: ان کا تعلق اگر تعلیم و تربیت سے ہو او ر تصاویر و دیگر شرعی قباحتیں نہ پائی جائیں تو کوئی حرج نہیں جیسا کہ ایک کھیل scrabble جس میں طالب علم حروف جوڑ کر ایک بامعنی لفظ یا کلمہ بناتے ہیں اور ان بامعنی لفظ کو بنانے کے لیے مختلف معاجم و غیرہ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے ح) ہاکی، فٹ بال، والی بال، ٹینس، بیڈمنٹن، کرکٹ: اگر ان کھیلوں کی نوعیت کسی معصیت، حرام یا ناجائز کام پرمشتمل ہو وہ بھی اس مقصد حرام کی وجہ سے ناجائز ہوں گے۔ مثلاً کسی کھیل میں ستر کھولاجائے، یا اس کھیل میں جوابازی ہو، یا اس میں مرد وعورت کا مخلوط اجتماع ہو، یا اس میں موسیقی کا اہتمام ہو، یا کفار کی خاص مشابہت ہو، یا اس کی وجہ سے فرائض وواجبات میں غفلت ہورہی ہو۔ ط ) اسی طرح وہ کھیل جو بلامقصد محض وقت گزاری کے لیے کھیلے جاتے ہیں، وہ بھی ناجائز ہوں گے۔ اس لیے کہ قرآن کریم میں تو مومنوں کی صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ {وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ} [المؤمنون: 3]’’ بیکار باتوں سے اعراض کرتے ہیں‘‘۔ معلوم ہوا کہ موجودہ دور میں مروّج کھیل مثلاً: ہاکی، فٹ بال، والی بال، ٹینس، بیڈ منٹن، کشتی، کرکٹ کی بعض شکلیں وغیرہ، جس میں بھرپور ورزش کا امکان ہوتا ہے، فی نفسہ ان کاکھیل درست ہے، لیکن چوں کہ عام طور پر ان کھیلوں میں اور ان کے لیے منعقد ہونے والے مقابلوں میں مندرجہ ذیل خرابیاں درآئی ہیں: (1) انہماک زیادہ ہونا (2) لوگ فرائض وواجبات سے غافل ہوجاتے ہیں (3)اسراف وتبذیر کی نوبت آتی ہے (4) وقت کا بے پناہ ضیاع ہوتا ہے (5) اکثر کھیلوں میں سترپوشی کا اہتمام نہیں کیا جاتا ہے۔ (6)اکثر جگہوں پر مرد وعورت کا اختلاط ہوتا ہے (7) محرمات: مثلاً بدنظری، گانا، ڈانس، ہلڑبازی کا ارتکاب ہوتا ہے (8) بعض کھیل کے ماہرین کو قومی ہیرو اور آئیڈیل کا