کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 383
کھیلوں کی طرح متعدد مفاسد پائے جاتے ہیں اور بعض علاقوں میں خاص مواقع پر ”بسنت منانے“ کے عنوان سے وہ ہلڑبازی ہوتی ہے کہ خدا کی پناہ! اس کے علاوہ قوم کے لاکھوں کروڑوں روپے محض پتنگ بازی کے نذر ہوجاتے ہیں۔ بعض اوقات چھتوں سے گرکر جان کا ضیاع بھی ہوتا ہے، کٹے ہوئے پتنگ کو زبردستی لوٹ لیا جاتا ہے، بے پردگی الگ ہوتی ہے، ان امورِ قبیحہ کی وجہ سے پتنگ بازی بھی شرعی نقطۂ نظر سے ممنوع ہے۔ ب) تاش بازی: یہ کھیل بھی شرعی نقطۂ نظر سے ممنوع ہے، اس لیے کہ تاش عام طور پر باتصویر ہوا کرتے ہیں۔ تاش کھیلنا عام طور پر فاسق وفاجر لوگوں کا معمول ہے۔ بالعموم اس میں جوا اور قمار کی شمولیت ہوتی ہے۔ اس کھیل میں تفریح کی جگہ پرالٹا ذہنی تکان ہوتی ہے۔ اگر جوے کے بغیر بھی کھیلاجائے، تو شطرنج کے حکم میں ہوکر مکروہ تحریمی کہلائے گا۔ بعض احادیث میں شطرنج کی ممانعت آئی ہے۔ جو مصلحت شطرنج کو منع کرنے میں ہے، وہی بات تاش کھیلنے میں پائی جاتی ہے۔ ج) باکسنگ، فائٹنگ: موجودہ زمانہ میں باکسنگ مُکّا بازی، فری اسٹائل فائٹنگ کے جو مقابلے منعقد ہوتے ہیں، وہ شریعتِ اسلامی میں بالکل حرام ہیں، اسے جائز ورزش کا نام نہیں دیا جاسکتا، ایسے باکسنگ مقابلوں کو ٹی وی پر براہِ راست نشر کرنا بھی جائز نہیں، کیوں کہ اس میں فریق مقابل کو شدید جسمانی اذیت پہنچانے کو جائز تصور کیاجاتا ہے جس سے ہوسکتا ہے کہ مدِمقابل اندھے پن، سخت نقصان، دماغی چوٹ یا گہری ٹوٹ پھوٹ،بلکہ موت سے بھی دوچار ہوجائے۔اس میں مارنے والے پراس نقصان کی کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ہے، جیتنے والے کے حامیوں کو اس کی جیت پر خوشی اور مقابل کی اذیت پر مسرت ہوتی ہے، جو اسلام میں ہرحال میں حرام اور ناقابل قبول ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} [البقرة: 195] اور تم اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں مت ڈالو۔ د) بل فائٹنگ : اسی طرح بیلوں کے ساتھ کشتی جس میں تربیت یافتہ مسلح افراد اپنی مہارت سے بیل کو موت کے گھاٹ اتاردیتے ہیں، یہ بھی حرام ہے،کیوں کہ اس میں جانور کو ایذاء پہنچاکر اور جسم میں نیزے بھونک کر قتل کیاجاتا ہے اور بعض اوقات بیل بھی مدِمقابل انسان کو ختم کردیتا ہے یہ عمل کسی