کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 382
اس لباس میں کفّار کے ساتھ ایسی مشابہت نہ ہو کہ اس لباس کو دیکھنے سے کوئی خاص قوم سے مشابہت سمجھ میں آتی ہو۔ اور نہ اس لباس کا تعلق غیر اسلامی شعار سے ہو۔ مردوں کے لیے یہ بھی لازم ہے کہ وہ لباس ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’مَاأسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الازَارِ فِی النَّارِ‘‘[1]کہ جو شخص بھی ٹخنوں سے نیچے پاجامہ پہنے گا، وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہےعبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو زعفرانی رنگ کا کپڑا پہنے دیکھا، تو آپ نے فرمایا : ’’یہ کفار کا لباس ہے اس لیے اسے مت پہنو‘‘۔[2]
عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ تَشَبه بِقَوْمٍ فهوَ مِنهم‘‘ ۔[3]
کہ جس نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی اس کا تعلق اسی قوم کے ساتھ سمجھا جائے گا۔
3۔ پسندیدہ کھیل: تیراندازی اور نشانہ بازی، سواری کی مشق، دوڑلگانا، بیوی کے ساتھ بے تکلّفانہ کھیل، نیزہ بازی، تیراکی، کُشتی اورکبڈی۔ مذکورہ تمام کھیل چوں کہ احادیث وآثار سے ثابت ہیں اس لیے ان کے جوازبلکہ استحباب میں کوئی کلام نہیں ہوسکتا، اورکبڈی کا حکم بھی کشتی کی طرح ہے۔
4۔ ناپسندیدہ کھیل: ان کے علاوہ جو کھیل کود رائج ہیں ان کی شرعی حیثیت کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ جن کھیلوں کی ممانعت کی گئی ہے، وہ سب ناجائز ہیں: جیسے نرد، شطرنج، کبوتربازی، اور جانوروں کو لڑانا۔
البتہ موجودہ زمانے کے چند معروف کھیلوں کے حوالے سے مقاصدشریعت اور اھداف شریعت کی طرف دیکھا جائے گا اور بنیادی اصول و ضوابط کو مدنظر رکھا جائے گا ۔
أ) مثلا پتنگ بازی جوکہ کبوتر بازی کے حکم کے ذیل میں آتی ہے یعنی ناجائز۔ اس میں بھی دیگر ناجائز
[1] بخاري: كتاب اللباس, باب ماأسفل من الکعبین فھو فی النار
[2] مسلم: كتاب اللباس و الزينة, باب النهي عن لبس الرجل....
[3] ابوداؤد : كتاب اللباس، باب في لبس الشھرة